Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

حضرت مولانا علامہ علی شیر حیدری شہید رحمۃ اللہ کا فتویٰ


سوال: کیا آج کل دنیا میں شیعہ کے دوسرے فرقوں کا وجود ہے؟

جواب:  حضرت مولانا شاہ عبد العزیزؒ کے دور میں بھی کوئی فرقہ یہاں برصغیر میں ان کا قابل شمار نہیں ہے صرف اثناء عشری ہے۔ اور آج بھی کوئی تنظیم، کوئی قیادت ، کوئی ادارہ ، کوئی مرکز سوائے اثناء عشریہ کے اور نہیں ہے۔ اسی وجہ سے حضرت مولانا مفتی محمودؒ نے فتویٰ محمودیہ میں فرمایا کہ پاکستان کے تمام شیعہ دائرہِ اسلام سے خارج ہے۔

سوال:  ایک آدمی نے کہا کہ شیعوں کا معاملہ یہ ہے کہ ان کے متعدد فرقے ہیں، امام بخاری نے بیس تک بتائے ہیں، اور زیاد تر اسلاف کا طریقہ یہ رہا ہے کہ شیعوں پر حکم نہیں لگاتے بلکہ ان کے عقائد پر حکم لگاتے ہیں؟

جواب: پہلی بات یہ کہ حضرت مولانا شاہ عبدالعزیز محدث دہلویؒ فرماتے ہیں کہ بخلاف دوسرے مذاہب کے گوہ فروع میں ایک دوسرے سے مختلف رہے ( جیسے حنفی شافعی ، مالکی جنبلی رحمہم اللہ تعالی علیہم ) مسلک والے اگر انہوں ( یعنی شیعہ ) کے اصول کبھی بھی نہ بدلے اور ارکان مذہب میں تبدیلی کو کبھی روا نہ رکھا۔

 دوسری بات یہ کہ جنابِ والا! عقائد ہی کی بنا پر کسی کو مسلمان ، کافر ، مرتد زندیق ، منافق ملحد اور مشرک کہا جاتا ہیں ۔

تیسری بات یہ کہ آپ نے سفید جھوٹ امام بخاریؒ کے سر پر یہ توپ دیا ہے کہ امام بخاریؒ نے ان کے 20 تک فرقے بیان کئے ہیں۔ یہ بالکل نرالا جھوٹ ہے، یہ فرقے حضرت مولانا شاہ عبدالعزیزؒ نے تحفہ اثناء عشریہ کے صفحہ، 24 صفحہ 40 ،41 پرلکھ کر بتائے ہیں کہ غالی شیعوں کے 24 فرقے ہیں۔