حضرت مولانا حافظ قاری مفتی سید عبدالرحیم لاجپوری رحمۃ اللہ کا فتویٰ
روافض واہل تشیع میں مختلف العقائد فرقے ہیں۔ بعض وہ ہیں جو سیدنا علیؓ کو خلیفۂ اول ہونے کے مستحق سمجھتے ہیں مگر باقی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر تبراء نہیں کرتے یہ فاسق اور مبتدع ہیں اسلام سے خارج نہیں ہے، ان کی نماز جنازہ پڑھ سکتے ہیں اور ان کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کیا جا سکتا ہے لیکن ان کی جگہ الگ کر دی جائے ) ۔ اور بعض وہ ہیں جو سیدنا علیؓ کو معبود سمجھتے ہیں۔ بعض وہ ہیں جن کا عقیدہ ہیں کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے وحی لانے میں غلطی کی سیدنا علیؓ کو پہنچانے کے بجائے محمد مصطفیٰ ﷺ کو پہنچا دی کو یا ان کے نزدیک نبی و رسول بننے کے اصل حقدار سیدنا علیؓ تھے۔ بعض وہ ہیں جو سیدہ عائشہ صدیقہؓ پر زنا کی تہمت لگاتے ہیں ۔ بعض ایسے بھی ہیں جو حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو مسلمان ہی نہیں مانتے کافر و مرتد قرار دیتے ہیں (معاذ اللہ ) ۔ ان فرقوں کی نماز جنازہ درست نہیں اور ان کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا بھی جائز نہیں۔
لہٰذا ہر فرقہ کی تعیین مشکل ہے، جو لوگ روافض وشیعہ کہلاتے ہیں ان کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنے کی اجازت نہ دی جائے اسی میں احتیاط ہے۔
(فتویٰ رحیمیه : جلد، 7 صفحہ، 74)
ایک جگہ فرماتے ہیں کہ:
روافض میں مختلف العقائد فرقے ہیں اور تقیہ ان کا شعار ہے۔ اس لئے حقیقت حال کا معلوم ہونا اور امتیاز کرنا مشکل ہے۔ وہ لوگ اہلِ سنت و الجماعت کے عقائد کے خلاف عقیدے رکھتے ہیں مثلاً تحریفِ قرآن اور افکِ سیدہ عائشہ صدیقہؓ کے قائل ہیں اور یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضور اکرمﷺ کے بعد (معاذاللہ) اکثر صحابہؓ مرتد اور کافر ہو گے ہیں اس بناء پر ان کے ساتھ سنیہ لڑکی کے ساتھ نکاح جائز نہیں بلکہ باطل ہے
(فتویٰ رحیمیہ: جلد، 8 صفحہ، 203)