عجب کرپشن کی غضب کہانیاں!! بعض اہل علم کے حوالے سے شیعہ علماء کی واضح خیانتیں اور مکر و فریب کی داستانیں بمعہ ثبوت!!
جعفر صادقعجب کرپشن کی غضب کہانیاں!! بعض اہل علم کے حوالے سے شیعہ علماء کی واضح خیانتیں اور مکر و فریب کی داستانیں بمعہ ثبوت!!
وہ بعض اہل علم افراد اہل تشیع کے معتبر ذرائع ہی ہیں کیونکہ بعد کے شیعہ علماء نے ان الفاظ میں کئی خیانتیں شروع کردیں تاکہ حقائق چھپانا ممکن ہوسکے!
غور طلب بات یہ ہے کہ اگر بعض اہل علم سے مراد سُنی علماء ہوتے تو شیعہ جیّد علماء کی طرف سے اس کی وضاحت اپنی اپنی کتب میں ضرور بیان کی جاتی جیسا کہ عام طور پر علماء کرام مخالفین کا طعن لکھ کر دفاع میں اپنا مؤقف ہر دور میں بیان کرتے آ رہے ہیں، لیکن متقدمین یا متاخرین کے کسی شیعہ جیّد عالم نے اس عبارت کو نقل کرنے کے بعد سنی علماء کو بعض اہل علم قرار نہیں دیا بلکہ حقیقت چھپانے کے لئے مختلف جید شیعہ علماء نے واضح خیانتیں کی ہیں۔
بارہویں صدی کے شیعہ مجتہد ملا باقر مجلسی کی واضح خیانت!!
1: علامہ باقر مجلسی نے بحار الانوار ج 25 ص 287 میں نوبختی کی عبارت نقل کرتے ہوئے *بعض اہل علم من اصحاب علی الخ* کے جملے سےاہم ترین الفاظ *من اصحاب علی* کے الفاظ نکال دئے اور صرف *بعض اہل علم کہتے ہیں* لکھ کر حقیقت کو چھپانے کی مذموم کوشش کی ہے۔
2: شیعہ عالم السید أبو القاسم الموسوی الخوئی (معجم رجال الحدیث ج 11 ص 206) نے تو حد ہی کردی۔ سرے سے پورا جملہ *بعض اہل علم من اصحاب علی الخ* کے تمام الفاظ ہی اڑا دئے، اور صرف یہ الفاظ بیان کردئے کہ *بعض کہتے ہیں الخ*
نہ رہے گا بانس نہ بجے گی بانسری۔
اگر بعض اہل علم سے مراد اہل سنت علماء ہوتے تو بعد کے شیعہ علماء اس کی تصریح بیان کرتے ،عوام تک حقائق پہچائے جاتے، پھر انہیں دوسری خیانتیں کر کے اپنے متقدمین کے اعترافات کو چھپانے کی ضرورت ہی پیش نہ آتی۔
جس طرح علامہ کشی نے تین صحیح روایات سے ابن سبا کی حقیقت کھول کر بیان کردی ہے، اسی طرح علامہ نوبختی نے بھی فرق الشیعہ میں ابن سبا کے متعلق یہی مؤقف بیان کیا ہے بلکہ اقرار کیا ہے کہ جن اصحاب سیدنا علی میں ابن سبا اٹھتا بیٹھتا تھا وہی اس کی حقیقت سے اچھی طرح آشنا تھے۔
یہ ابن سبا کے متعلق مؤقف اہل سنت کا ہرگز نہیں ہے بلکہ شیعہ متقدمین جیّد علماء کرام نے یہ اعترافات کئے ہیں۔ آگے میں تیسرے سب سے قدیم جیّد شیعہ عالم سعد بن عبداللہ القمی (المتوفی 301 ھجری) یعنی تیسری صدی کے ثقہ ترین عالم کا اعتراف بھی پیش کروں گا۔
جلدی کس بات کی ہے حضور۔۔ فی الحال میرے اشکالات کا علمی انداز سے رد کریں پھر آخر میں ہم دونوں ملکر جھوٹوں پر لعنت بھیجیں گے۔ ان شاء اللہ
میرے دلائل کا علمی رد بمعہ روایات یا کم از کم اپنے متقدمین جید علماء سے اپنے مؤقف کی تائید ہی دکھادیں۔۔۔اور آپ کے کُھرے کا بھی علمی جواب ہی دیا جائے گا۔۔ فکر نہ کریں۔۔۔گفتگو ابھی شروعاتی مراحل میں ہے۔میرا مقصد عوام تک حقائق پہنچانا ہے۔۔ میں نے کبھی فریق مخالف کو شکست کا طعنہ نہیں دیا۔۔۔۔۔آپ بھی خیال رکھا کریں۔میں مزید آدھا گھنٹہ انتظار کر لیتا ہوں۔
یا بہتر ہے آپ آرام سے اپنا ٹرن مکمل کریں۔ میں کل دوپہر کو جواب دے دوں گا۔ ان شاء اللہ۔
شیعہ مناظر کی طرف سے ذاتی تاویلات اور بے سند روایات سے اہل سنت دلائل کا رد کرنے کی کوششیں!
رانا محمد سعید شیعہ : دیکھیئے محترم ، شرائط میں واضح ہے کہ آپ ہم پر حجت قائم کرنے کیلئے صحیح شیعہ روایات سے ابن سباء کو ہمارے ان پانچ عقائد کا موجد ثابت کریں گے جن عقائد کا آپ نے دعوی میں ذکر کیا ہے۔ یہاں شرط توڑتے ہوئے آپ بتا رہے ہیں کہ آپ کے پلے کہانیوں اور اپنی تاویلوں کے علاوہ ککھ بھی نہیں ہے ، اس لئے آپ مجہول اقوال کو علماء کا عقیدہ کہہ کر اسے اپنے ان الزامی روایات سے ثابت کرنے کی ناکام کوشش کریں گے جن کو آپ کے ہاں بھی گھڑنے والوں نے ہی گھڑا ہے۔ ان کی اصل کوئی نہیں سوائے وضاعین و کذابین کے ۔
شروع سے ہی شرط کی خلاف ورزی ، نا کسی صحیح سند سے ابن سباء کا کوئی عقیدہ ثابت ہوا اور نا ہی کسی عالم کا اسکی تائید کرنا ملا ۔ اگر ملا تو آپکی خیانت ملی ، دجل و فریب ملا کہ ایک مجہول قول سے عقائد کی بنیاد ثابت کرنے چل نکلے۔
*کہاں راجہ بھوج اور کہاں گنگو تیلی*
جی جناب الکشی کی وفات ہے 340 ہجری اور امام علی ع کے اصحاب کا زمانہ زیادہ سے زیادہ بھی ہوا 100 سے 120 ہجری تک ھوگا ، تو محترم علامہ کشی سے لیکر اصحاب علی ع تک اس قول کو کسی سند کیساتھ ثابت تو کیجئے نا پھر ہی یہ قول دلیل بننے کے قابل لگے گا نا ۔
جناب کشی نے روایات کو اسناد کے ساتھ لکھا ہے اپنی کتاب میں اور اس میں ہر قسم کی روایات ہیں ان کی تو بیان کردہ روایات میں بھی ہر قسم کی روایات ہیں ، انہوں نے نا کہیں مقدمے میں لکھا کہ یہ میری تمام کی تمام صحیح کتاب ہے نا ہی اس قول کے بارے بالجزم لکھا ہے کہ یہ بات درست ہے اور ثابت شدہ ہے ، بلکہ ان تک ایک قول پہنچا جو انہوں نے نقل کر دیا ۔
اس کے علاوہ یہ رجال کے بارے میں کتاب ہے نا کہ عقائد کے بارے میں یا احادیث کی اشاعت کے بارے میں ۔ کسی شخص کے متعلق ان تک جو پہنچا انہوں نے لکھا اور اہل فن یہی کام کرتے ہیں ۔ کسی بھی طور پر یہ اصول متفقہ نہیں ہے کہ کسی رجال پر لکھنے والے عالم نے جو لکھ دیا وہ عقیدہ بن گیا۔
رہی بات آپ کا یہ کہنا کہ فرقہ اثنا عشریہ کا یہاں تک وجود دکھایا جائے تو محترم یہ بھی آپ کا اصل موضوع سے پتلی گلی پکڑنے کا حربہ ہے ۔ *آپ نے ابن سباء کو ان پانچ عقائد کا بانی ثابت کرنا ہے، وہ بھی صحیح روایات کی روشنی میں* اس پر آپکے پاس نا کوئی دلیل ہے نا آپ پیش کر سکیں گے آپ بس بے ربط جوڑ بنائیں گے من مانے اصول بنائیں گے اور تاریخی روایات اور اقوال کو مؤرخ کا عقیدہ کہہ کر اپنی عوام کو بیوقوف بنائیں گے ، آپکے پاس اسکے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے ۔
جیسا کہ آپ یہ خیانت کر رہے ہیں اور تخیل میں جا کر ایک مجہول قول کی بنیاد لے کر یہ فرما رہے ہیں کہ ایسا یک دم تو نہیں ہوا ، یہ ایسے ممکن ہوا ، یہ ویسے ممکن ہوا ، جب وہ عقائد جو اس سے ثابت ہوئے علامہ کشی کی تین صحیح روایات کی روشنی میں وہ ہمارے ہیں ہی نہیں ہم ان عقائد کو کفر اور شرک سمجھتے تو ہمارا اس ملعون سے کوئی تعلق ہی نا ہوا ان عقائد پر ، اور یہ تو ہمارے اسلاف اور آئمہ ع کی زبان سے لعنتی ہے ۔ ہمارے عقائد کا موجد کہاں سے ہو گیا۔ اس قدر جھوٹ ، اس قدر دجل و فریب اور اس قدر خیانت کاری کوئی کیسے کر سکتا ہے ۔
خیالی پلاؤ پکانے کی بجائے کسی ایک صحیح روایت سے ابن سباء سے وہ پانچ عقائد ثابت کیجئے اور پھر اس ملعون کا ان عقائد کا بانی ثابت کیجئے ۔ یہ آپ کی اصل ذمہ داری ہے بجائے اسکے کہ مکر و فریب ، دجل و خیانت اور دھوکہ دہی پر مبنی لمبی لمبی چھوڑیئے۔
آپ کا استدلال نا صرف ذاتی بلکہ مبنی بر خیانت ہے ، علامہ کشی نے کہیں بھی اس عنوان سے یہ قول ذکر نہیں کیا کہ اسکو کسی بھی جہت سے سابقہ تین روایات کی وضاحت قرار دیا جائے ، یہ قول فی متن ایک الگ حیثیت رکھتا ہے اور مجہول الحال قول ہے جس کا علامہ کشی سے اصحاب علی تک کا سلسلہ سند ہی نہیں ہے جیسا کہ مذکورہ تینوں روایات کا ہے۔ آپ لوگوں کو فریب دے کر اسے علامہ کشی کی تائید میں شمار کر رہے ہیں جبکہ انہوں نے کہیں نہیں لکھا کہ *میں یہ کہتا ھوں* ابن سباء یہودی تھا پھر اسلام لایا اور ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ الخ
ان تک جیسے اسناد کے ساتھ اسکے بارے میں باقی روایات پہنچی ویسے ہی ایک بلا سند قول پہنچا انہوں نے اسے ویسے ہی نقل کر دیا جیسے اسناد والی روایات نقل کیں ۔ اس میں ان کا عقیدہ یا ان کی تائید تو کہیں بھی نہیں ہے۔
میں نے وہ سب دیکھا ہے محترم ، آپ الٹا چلنے کے عادی ہیں تو شوق سے چلیئے آپ کے الٹا چلنے سے حقیقت نہیں بدلے گی ۔ قدیمی کتب کی بھی آپکو سند ہی دینی پڑے گی وہ صحیح اصولوں کیساتھ ، مکر و فریب اور دجل و خیانت سے تو کچھ بھی ثابت نہیں ہو گا ، الٹا آپ کو اس طرح کے خیالی پلاؤ پکانے کا نقصان اٹھانا پڑے گا اور آپ بہت سی چیزوں کو ماننے کے پابند ہو جائیں گے ۔
میرا ارادہ آپکے اس باطل اور مبنی بر فریب دعوے کی دھجیاں اڑانے کا ہے باوجود اس کے کہ آپ شروع میں ہی خیانت کاری اور مکر و فریب کے مرتکب ہوئے ہیں۔
واضح خیانت کاری ، علامہ کشی نے جیسے بقیہ اسناد کیساتھ والے اسکے حالات لکھے ہیں ویسے ہی جو ان تک پہنچا انہوں نے اہل علم کے حوالے سے لکھ دیا نا کہ کوئی وضاحت یا تائید فرمائی جیسا کہ آپ فریب دے رہے ہیں ۔ بالکل خیانت کاری کہ جید علماء نے یہ حقائق کے طور پر اور تائید کے طور پر بیان کیا ہے ۔ محترم یہ اصول کہاں سے لیا آپ نے کہ مؤرخ یا محدث جب کوئی تاریخی روایت کا قول نقل کر کے اسکی تردید نا کرے تو وہ اس قول کی وثاقت یا اس مؤرخ کے عقیدے کی دلیل ہے ؟؟؟؟ یہ اصول کہاں سے لیا ؟؟؟؟ ابھی میں اس کی دھجیاں بکھیروں گا یہیں ان شاء اللہ۔
بالکل علامہ نوبختی نے یہ قول ان الفاظ میں لکھا ہے کہ اصحاب علی میں سے بعض اہل علم کا بیان ہے لیکن بات تو اصول کی ہے کہ نوبختی مؤرخ ہیں جیسے مسعودی مورخ ہے ، شہرستانی مؤرخ ہیں، طبری مؤرخ ہیں ، ابن قتیبہ مؤرخ ہیں اور اسی طرح ابن عساکر، ابن شبہ ، واقدی اور دیگر مؤرخین ہیں۔
لیکن بات تو سند کی ہے نا ، مؤرخ سے اصحاب علی تک کی سند پیش کریں، تاکہ اس کی تفصیل اور توثیق تضعیف دیکھی جا سکے ۔جس طرح آپ ثابت کرنا چاہ رہے ہیں اس طرح تو کوئی دعا تک ثابت نہیں ہوتی اصولی طور پر اور آپ نکلے ہیں ابن سباء جیسے ملعون کو خیرالبریہ عقائد کا مؤجد ثابت کرنے ۔
شرائط کے مطابق صحیح روایات پیش کرو ،جن سے یہ ثابت ہو کہ ابن سباء کے واقعی وہ عقائد تھے جن کا آپ نے دعوی کیا اور اگلا مرحلہ اسے ان عقائد کا بانی ثابت کرنے کا ہے ۔ یہ نہیں کہ آپ نے مکر و فریب کا ایک جال بُن دیا اور وہ ثابت ہو گیا۔
اصحاب علی ع میں اگر یہ عقائد ابن سباء نے پھیلائے تھے یا وہ اس کے ان عقائد سے واقف ہو چکے تھے تو اس کے ثبوت میں کوئی سند پیش کرو گے تو ہی بات بنے گی ایسے *اہل علم کے ذکر سے تو ثابت نہیں ہونگے* ان اہل علم من اصحاب علی سے لیکر نوبختی یا کشی تک سند دینی پڑے گی ۔ تب آپکی بات میں یہ کشش پیدا ہوگی کہ اسکو دلیل ماننے کیلئے اصولوں پر پیش کیا جائے ، ابھی تو یہ قول اس قابل بھی نہیں کہ اسکی طرف توجہ بھی دی جائے کجا اس کی بنیاد پر بنیادیں ثابت کی جائیں ۔
آپ نے لکھا کہ
⬅️سوال : کیا یہ ممکن ھے کہ وہ بعض اہل علم اہل سنت علماء ہوں؟
یہ ممکن ہی نہیں کیونکہ قرائن اسکے خلاف ہیں ۔ اوپر ثابت کیا جا چکا ہے کہ وہ بعض اہل علم اصحاب علی تھے (ابن سباء خود بھی ان میں شامل تھا)
*آپ کے اس جملے سے یہ بات تو ثابت ہو گئی کہ آپکے علماء یا بزرگان میں سے کوئی بھی علی ع کا صحابی نا تھا ، نا آپ کے بزرگوں کا علی ع یا ان کے اصحاب سے کوئی تعلق تھا، نا آپ کے بزرگان علی ع کی صحبت میں رہتے تھے*
گویا نمازیں بخشوانے نکلے تھے الٹا روزے گلے پڑ گئے (محاورہ)
ہمیں ابن سباء کا پیروکار ثابت کرنے نکلے تھے اور خود اپنی زبان سے خود کے بزرگان مذہب کو علی ع اور اصحاب علی ع سے لاتعلق کروا بیٹھے ۔
ہائے اس کاپی پیسٹ پر کون نا مر جائے ، بحار والی بات اور الفاظ کو اڑانے والی بات کاپی کرنے میں جناب نے نقل کے ساتھ عقل کا استعمال نا کیا ۔ اس کا جواب آپ کو دیتا ہوں ۔
بعض کی جگہ اگر تو کسی کا نام یا سلسلہ سند ہوتا تو آپکا یہ اعتراض بنتا تھا جب بعض کا کوئی بعض ہی ہونگے نا وہ اہل علم ہوں یا نا ہوں ۔ جب ان کے حال سے ہی کوئی واقف نہیں کہ وہ بعض کون سے کن عقائد کے حامل تھے تو ان کا ذکر مجہول ہے اور مجہول ہی رہے گا، کسی کام کا نہیں ۔
علامہ کشی نے تین صحیح روایات میں جو بیان کیا ان کا آپ کے دعوے سے دور دور تلک کوئی واسطہ نہیں بطور ثبوت تو ان کو پیش کرنا ویسے ہی دجل و فریب کا اعلی مظاہرہ ہے۔ اور نہلا پہ دہلا دیکھو خیانت کی بھی معراج اولی پر پہنچے کہ ایک مجہول الحال قول جو نقل کیا گیا ، اسے بالکل ہی غیر متعلقہ روایات کی وضاحت اور عالم کی تائید قرار دیا جا رہا ، بے شرمی کی حد ہے بھئی ، رہی بات نوبختی کی تو نوبختی نے بھی تاریخ سے ہی معلومات لیکر لکھا ہے مگر کسی بات کی کوئی سند نہیں ہے ۔
شیعہ علماء نے کہیں بھی بالجزم ایسا کوئی اعتراف یا عقیدہ بیان نہیں کیا بلکہ تاریخی روایات کو بیان کیا وہ بھی بلاسند جسے آپ فریب دے کر آپ اعترافات اور تائید کا نام دینے کی ناکام کوششوں میں لگے ہوئے ہیں ۔
اور ہاں کچھ چیزیں میں بھی پیش کر رہا ہوں آگے کام آئیں گی ، *اسی اصل کے تحت جھوٹوں پر لعنت بھیجنے کیلئے*
میرا مقصد عوام تک آپکی حقیقت اور وہ مکر و فریب آشکار کرنا ہے جسے استعمال کر کے آپ بات کا کچھ کا کچھ بنانے کے چکر میں رہتے ہیں اور ساتھ ہی الحمد للہ آپ کے دعوے میں موجود اپنے عقائد کا اپنے آئمہ ع کی زبانی اثبات کروں گا۔ ان شاء اللہ