مملکت سعودیہ کا فتویٰ
یہ فتویٰ سعودی عرب کے فتویٰ دینے والے مفتیان کرام کی مستقل کمیٹی نے ایک سوال کے جواب میں دیا ہے۔
سوال: اہل تشیع کے اثناء عشری رافضیوں میں سے جو عوام الناس ہیں، علماء اور قائدین نہیں ہیں، ان کا کیا معاملہ اور حکم ہے؟ علاوہ ازیں کوئی بھی فرقہ اور گروہ جو ملتِ اسلامیہ سے خارج ہے، اس کے علماء اور عوام الناس میں کفر و فسق کے اعتبار سے کوئی فرق ہو گا یا نہیں ؟
اس سوال کے جواب میں افتاء کمیٹی نے درج ذیل فتویٰ صادر کیا ہے ۔اختصار کے پیشِ نظر صرف ترجمہ پر ہی اکتفاء کیا جاتا ہے
جواب: سب تعریفیں اللہ تعالیٰ جلِ شانہ کیلئے ہیں ، درود و سلام محمد ﷺ پر ان کی آل پر اور ان کے صحابہؓ پر ہو ۔ حمد وثناء کے بعد : کفر و ضلالت کے اماموں میں سے کسی امام اور لیڈر کا اگر عوام الناس میں سے کسی نے ساتھ دیا اور مدد کی ، اسلام کی بغاوت کرتے ہوئے یا دشمنی کا اظہار کرتے ہوئے عوام الناس میں سے پیرو کاروں اور کارکنوں کا بھی کفر اور فسق میں وہی معاملہ اور حکم ہو گا جو ان کے پیشواؤں کا ہو گا ۔ اللہ تعالیٰ جلِ شانه سورة الاحزاب آیات نمبر، 63تا68 میں فرماتے ہیں کہ:
لوگ آپ سے قیامت کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔ آپ فرما دیجئے کہ اس کا علم تو اللہ تعالیٰ ہی کو ہے ، آپ کو کیا خبر کہ قیامت بالکل ہی قریب ہو ، اللہ تعالیٰ نے کافروں پر لعنت کی ہے اور ان کے لئے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے وہ کوئی حامی اور مددگار نہ پائیں ، اس دن ان کے چہرے آگ میں الٹ پلٹ کئے جائیں گے وہ حسرت و افسوس سے کہیں گے کہ کاش ! ہم اللہ تعالیٰ اور رسول ﷺ کی اطاعت کرتے ، اور کہیں گے کہ : اے ہمارے رب ! ہم نے اپنے سرداروں (لیڈروں ) اور اپنے بڑوں کی بات مانی، جنہوں نے ہمیں راہ راست سے بھٹکا دیا ، پروردگار ! تو انہیں دُگنا عذاب دے اور ان پر بہت بڑی لعنت فرما۔ مزید تفصیل کیلئے رجوع فرمائیں:
- سورة الاعراف: آیات، 37:38:39
- سورة البقرة آيات ...165 :16:167
- سوره ابراهیم: آیات، :21,22
- سورة الفرقان آیات، 29:28
- سورة القصص: آیات، 62, 63,64
- سورة السبا: آيات، 33:32:31
- سورة الصافات آیات، 20 تا 36
- سورة المؤمن: آیات، 45 تا 50
مذکورہ آیات کے علاوہ اور بھی بہت زیادہ آیات میں مضمون بیان کیا گیا ہے، اور احادیث میں بھی ۔ چنانچہ نبی کریم ﷺ نے جب مشرکین سے جنگ کی تھی تو وہ جنگ مشرکین کے سرداروں اور ان کے پیچھے چلنے والوں ( متبعین ) دونوں سے تھی ۔ اور اسی طرح آپ ﷺ کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے بھی کیا کہ قائدین اور عام کارکنوں میں کوئی فرق روا نہیں رکھا تھا۔
ہم نے جو کچھ بیان کیا اللہ تعالیٰ جلِ شانہ کی توفیق سے بیان کیا ہے، درود و سلام محمد ﷺ پر آپ ﷺ کے آلؓ پر ، اور آپ ﷺ کے صحابہؓ پر۔
(فتاوىٰ اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والافتاء: جلد، 2 صفحہ، 268 فتویٰ، 9247)