حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی رحمۃ اللہ شہید کا فتویٰ
اثناء عشری شیعہ تحریف قرآن کے قائل ہے، تین چار کے علاوہ باقی تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو کافر و مرتد سمجھتے اور سیدنا علیؓ کو اور ان کے بعد گیارہ بزرگوں کو معصوم مفترض الطاعة: اور انبیاء کرام علیہم السلام سے افضل سمجھتے ہیں اور یہ تمام عقائد ان کے مذہب کی معتبر اور مستند کتابوں میں موجود ہیں ۔ اور ظاہر ہے کہ جو لوگ ایسے عقائد رکھتے ہوں وہ مسلمان نہیں ۔ اور اگر کوئی شخص یہ کہے کہ میں ان عقائد کا قائل نہیں تو اس کو اس مذہب سے برأت کا اظہار کرنا لازم ہے، جس کے یہ (کفریہ)عقائد ہیں اور ان لوگوں کی تکفیر ضروری ہے جو ایسے عقائد رکھتے ہوں۔ جب تک وہ ایسا نہیں کرتا اس کو بھی ان عقائد کا قائل سمجھا جائے گا اور اس کے انکار کو تقیہ پر محمول کیا جائے گا۔
( آپ کے مسائل اور ان کا حل: جلد، 4 صفحہ، 218)
ایک جگہ فرماتے ہیں کہ ارشاد ربانی ہیں:
ماكان للمشركين ان يعمروالمسجد اللّه شهدين علٰى انفسهم بلكفر اولٰئك حبطت اعمالهم وفي النار هم خلدون
ترجمہ: مشرکوں کو حق نہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی مسجدوں کو تعمیر کریں ، درآنحال یہ کہ وہ اپنی ذات پر کفر کی گواہی دے رہے ہیں ، ان لوگوں کے عمل اکارت ہو چکے، اور وہ دوزخ میں ہمیشہ رہیں گے۔ اپنی ذات پر کفر کی گواہی دینے کا مطلب یہ نہیں کہ ان کو اپنا کافر ہونا تسلیم ہے اور وہ خود اپنے آپ کو کافر کہتے ہیں کیونکہ دنیا میں کوئی کافر بھی اپنے آپ کو کافر کہنے کیلئے تیار نہیں ۔ بلکہ آیت کا مطلب یہ ہے کہ وہ ایسے عقائد کا برملا اعتراف کرتے ہیں جنہیں اسلام، عقائد کفر قرار دیتا ہے۔ یعنی ان کا کفریہ عقائد کا اظہار اپنے آپ کو کافر تسلیم کرنے کے قائم مقام ہے۔
(فتاویٰ بینات: جلد، 3 صفحہ، 581)