مولانا سعید احمد جلال پوری شہید رحمۃ اللہ کا فتویٰ
سوال: بہت سے لوگوں کو ضرورت سے زیادہ احتیاط کی پاسداری ہے وہ یہ کہتے ہیں کہ جی مطلق شیعہ کو کافر نہ کہا جائے کیونکہ ان کے بہت سے فرقے ہیں ہر ایک کا حال معلوم نہیں، البتہ مقید (پابند) کر کے یوں کہنا چاہیے کہ جو شخص تحریف ِقران کا قائل ہو یا حضرت جبرائیل علیہ السلام کے بھول کر غیر سیدنا علیؓ پر وحی کا قائل ہو یا سیدنا ابوبکر صدیقؓ کی صحابیت کا منکر ہو یا سیدہ عائشہ صدیقہؓ پر تہمت کو صحیح جانتا ہو وہ کافر ہے؟
جواب: روافض کا فرقہ اپنے عہدِ اول سے اسلام، مسلمان، قرآن اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا بہت بڑا دشمن رہا ہے مکاری اور تقیہ کے ہتھیار سے مسلح ہونے کی وجہ سے عامت المسلمین بلکہ بہت سے علماء پر بھی ان کا کفر مخفی رہا ہندوستان میں حضرت مولانا عبدالشکور لکھنویؒ پہلے وہ شخص ہیں جنہوں نے گزشتہ صدی میں شیعہ کی کتابوں کا خوب وسیع مطالعہ کیا اور یہ یقین ہو جانے کے بعد کہ فرقہ اثناء عشریہ کفریہ عقائد رکھتا ہے ان پر کفر کا فتویٰ دیا۔
درحقیقت شیعوں کے کفریہ عقائد پر ان کے تقیہ نے پردہ ڈال رکھا تھا جب کوئی شخص ان کے مذکورہ عقائد کے بارے میں گفتگو کرتا تو شیعہ یہ کہہ دیتے کہ یہ ہمارے عقیدے نہیں ہیں ان کی کتابیں بھی زیادہ تر سامنے نہ آئی تھی دور حاضر میں ان کی کتب چھپ کر سامنے آگئی ہیں اور خمینی نے اپنی کتاب کشف الاسرار اور الحکومت الاسلامیہ میں واضح طور پر عقائد کفریہ شائع کر دیے ہیں۔جن لوگوں نے خمینی کو اپنا امام مانا وہ سب ان کفریہ عقائد کو تسلیم کرنے کی وجہ سے کافر ہو گئے۔ایران کے علاوہ دوسرے تمام ممالک کے شیعہ تقریبا سب ہی خمینی کو امام مان چکے ہیں الاماقل وشد اور خمینی نے جو عقائد کفریہ شائع کیے ان کی پوری دنیا کے شیعہ میں سے کسی نے بھی تردید نہیں کی یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ تمام اثناء عشریہ شیعہ ان عقائد سے متفق ہیں۔
آج کل شیعوں کے بہت سے فرقے کہاں ہیں کہ یوں کہا جائے کہ تمام شیعوں کو مطلق کافر کہنے سےاجتناب کیا جائے۔پورے عالم میں اس وقت ان کے دو ہی فرقے ہیں ایک فرقہ تفضیلی ہے جو یمن میں پایا جاتا ہے۔یہ لوگ سیدنا علیؓ کو دیگر تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے افضل جانتے ہیں اور فروع میں فقہ شافعی پر عمل کرتے ہیں اس بات سے کوئی کافر نہیں ہوتا اگرچہ ان کا مسلک تفضیلی عام روایات حدیث کے خلاف ہے اس فرقے کا کوئی عقیدہ کفریہ سامنے نہیں آیا ۔ لہٰذا اس کو کوئی کافر بھی نہیں کہتا، دوسرا فرقہ اثناء عشری ہے جس کے عقائد کفریہ بالکل واضح اور ظاہر ہے۔
حضرت مولانا محمد منظور احمد نعمانیؒ کو اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے جنہوں نے فرقہ اثناء عشریہ کے کفریہ عقائد کی ان کتابوں سے نشاندہی فرمائی پھر ایک سوال مرتب فرمایا جس کا جواب مولانا حبیب الرحمٰنؒ نے تحریر فرمایا اور فرقہ اثناء عشریہ کو کافر قرار دیا ہے۔ پاک و ہند کے بڑے بڑے علماء و مفتیان کرام نے اس پر اپنی تصدیق اور توثیقی دستخط فرما دیے ہیں۔ یہ مجموعہ دونوں ملکوں میں شائع ہو چکا ہے۔ شیعہ کی طرف سے اب تک کوئی ایسی بات کسی فرد یا ادارہ یا انجمن نے شاید نہیں کی کہ یہ ہمارے عقائد نہیں ہیں اور جب تک کوئی فرقہ، فرقہ اثناء عشریہ سے منسلک رہے گا ان عقائد کفریہ سے برأت ظاہر نہیں کر سکتا ورنہ وہ اپنے دین سے ہاتھ دھو بیٹھے گا۔
خلاصہ:
خلاصہ کلام یہ کہ دورِ حاضر میں خمینی نے اپنی کتاب کشف الاسرار اور الحکومت الاسلامیہ میں واضح طور پر عقائدِ کفریہ شائع کر دیے۔جن لوگوں نے خمینی کو اپنا امام، لیڈر، رہبر مانا وہ سب ان عقائد کفریہ کو تسلیم کرنے کی وجہ سے کافر ہو گئے۔پوری دنیا کے روافض میں سے کسی نے بھی خمینی ملعون کی تردید نہیں کی یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ تمام روافض اثناء عشریہ ان عقائد سے متفق ہیں۔
آج کل شیعوں کے بہت سے فرقے کہاں ہیں یا یوں کہا جائے کہ تمام روافض کو مطلق کافر کہنے سے اجتناب کیا جائے۔
یاد رکھو!
جب تک کوئی فرقہ، فرقہ اثناء عشریہ سے منسلک رہے گا ان عقائدِ کفریہ سے برأت ظاہر نہیں کرتا وہ اپنے دین سے ہاتھ دھو بیٹھے گا۔
روافض کو مطلق شیعہ ہی کہا جاتا ہے۔جب سے حضرت مولانا حبیب الرحمنؒ (دیوبندی) کا فتوی مع تصدیق علمائےِحق روافض کی تکفیر کے بارے میں شائع ہوا ہے کسی شیعہ نے بھی یہ اعلان نہیں کیا کہ ہم ان عقائد سے بَری ہیں۔فرقہ اثناء عشریہ کا ہر فرد ان عقائد کا حامل ہے یہ بات محقق ہے کہ ان سب کے یہ عقائد ہیں۔
(فتاویٰ بینات: جلد، 1 صفحہ، 117)