محرم کا جلوس نکالنا اور اس میں چندہ دینا اور کربلا جانا:
سوال: ہمارے علاقے میں محرم کے مہینے میں مسلمانوں کے اندر ایک طریقہ رائج ہے، جس کی تفصیل اس طرح ہے کہ محرم کی پہلی تاریخ سے لے کر دسویں تاریخ تک مسلمان مزہبی شعار سمجھ کر روزانہ(ناچ گانے کے وہ سارے آلات) مثلاً ڈھول، میوزک، پیانو وغیرہ بجاتے ہیں اور جلوس کی شکل میں گھر گھر جا کر لاٹھی اور دیگر اشیاء کے ذریعہ کرتب دکھاتے ہیں، جبکہ میوزک اور پیانو بجانے والے ہندؤ ہوتے ہیں اور ہندوانہ دھن بجاتے ہیں اور اس نظارے کے دیکھنے والوں میں مردوں کے علاؤہ عورتوں اور نوجوان لڑکیوں کی اکثریت ہوتی ہے۔ جلوس میں شامل افراد کبھی، برضاء و رغبت اور کبھی بزور طاقت ہر گھر سے چندہ وصول کرتے ہیں اور ان پیسوں کے ذریعے شادی کے لئے ٹینٹ، پلیٹ اور ٹیبل کرسی وغیرہ خریدتے ہیں، اور لوگ ان چیزوں کو شادی و بیاہ میں استعمال کرتے ہیں، اس طرح ان پیسوں کو سود کے ساتھ لوگوں کو قرض دیتے ہیں٫ اسی طرح ان پیسوں سے عیدگاہ و قبرستان کے لئے زمین خریدی جاتی ہے۔
دسویں محرم کو ایک مخصوص جگہ جا کر جس کو کربلا کہا جاتا ہے٫ اور پورے علاقے کے گاؤں سے لوگ جلوس کی شکل میں ڈھول٫ میوزک اور پیانو کے ساتھ حاضر ہوتے ہیں اور کرتب دکھاتے ہیں۔ کیا مزکورہ بالا رسم و رواج قرآن و حدیث کی روشنی میں جائز ہے؟
جواب: سوال میں جو باتیں آپ نے ذکر کی ہیں ان کا اسلام سے کوئ تعلق نہیں ہے۔ افسوس ہے کہ ناجائز اور حرام کاموں کو مزہبی شعار سمجھ کر ادا کیا جا رہا ہے٫ یہ سب بدعات اور خرافات ہیں٫ مسلمانوں کو ان کاموں سے مکمل اجتناب کرنا چاہئے۔ ڈھول٫ میوزک اور پیانو شریعت میں حرام ہے٫ اس سے دل میں نفاق پیدا ہوتا ہے اور جس طرح یہ چیزیں بجانا حرام ہے اسی طرح ان کا سننا بھی حرام ہے زور و طاقت سے چندہ وصول کرنا حرام ہے اگرچہ ان پیسوں کو کسی بھی خیر کے کام میں لگایا جائے٫ دسویں محرم کو کربلا جانا یہ روافض کے کام ہیں مسلمانوں کو ان سے بچنا چاہئے۔
(فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند: جلد، 1 صفحہ، 478)