22 رجب کے کونڈے شیعہ کا ایجاد ہے،اس کا کھانا حرام ہے
سوال: کچھ جگہوں پر رجب کی 22 تاریخ کو رجب کے کونڈے بھرے جاتے ہیں۔ جو لوگ کونڈے بھرتے ہیں وہ اس عقیدے سے بھرتے ہیں کہ یہ سیدنا جعفرؓ کے کونڈے ہیں، اور اس طرح پکا کر کھلانے سے پورا سال سُکھ چین (اطمینان) سے گزرے گا۔ اور روزی میں اضافہ ہو گا۔
جب کہ کونے میں کھیر (شیر) پوری شرینی اور سبزی پکائی جاتی ہے۔ اور جہاں تک سیدنا جعفرؓ کی فاتحہ خوانی نہ ہو جائے وہاں تک وہ پکی ہوئی چیزیں نہیں کھائی جاتی، نیز کھانے کے لئے جو دسترخوان بچھایا گیا ہو اسی پر کھانا ضروری ہوتا ہے۔ اور ایک برتن میں (جس میں پانی بھرا ہوا ہوتا ہے) سب کو ہاتھ دھونا ضروری ہوتا ہے۔ کھانا اس دسترخوان سے باہر نہیں لے جا سکتے۔ اور جو کھانا بچ جائے اسے (شام کو 6 سے7 کے درمیان) پانی میں، ندی میں یا تالاب میں بہا دیا جاتا ہے، اور حیض والی عورتیں وہ کھانا نہیں بنا سکتی، اور کھا بھی نہیں سکتی۔ ایسا اعتقاد لوگوں کا ہے۔
تو پوچھنا یہ ہے کہ یہ رسم اسلامی نظریہ سے کیسی ہے؟
سیدنا جعفرؓ کا مختصر تعارف تحریر فرما کر رجب کے کونڈے کی کوئی اصل ہو تو بتانے کی مہربانی فرمائیں۔
جواب: رجب کے کونڈے کے بارے میں جو عقیدہ لکھا گیا ہے وہ جملہ اسلامی اصولوں کے خلاف ہے۔ اور ایسا کھانا کھانا جو اللہ کے علاؤہ دوسرے کسی بھی شخص پر چڑھایا گیا ہو ناجائز اور حرام ہے۔
رجب کے کونڈے کی کوئی حقیقت قرآن و حدیث اور فقہ کی کتابوں میں نہیں ہے۔ بطن پرست اور حریص لوگوں نے کھیر کھانے کے لئے بنائی ہوئی رسم ہے۔ یہ رسم اصل شیعہ لوگوں کی ہے جو ہمارے یہاں بھی مروّج ہو گئی ہے۔
(فتاوٰی دینیہ: جلد، 1 صفحہ، 230)