Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شیعہ سے نکاح کا حکم


سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ بندہ سردار آصف علی کسی مقدمہ کی وجہ سے جیل میں تھا اور ان کے یعنیٰ میرے گھر میں ایک بیٹی ہے جو میری عورت کے پہلے خاوند سے ہے، جب میری اپنی عورت سے شادی ہوئی ہے تو بیٹی بھی ماں کے ساتھ آئی ہے، بیوی نے مجھ سے کہا کہ میں بیٹی کی شادی کر دوں؟ تو میں نے کہا کہ تمہاری اپنی بیٹی ہے جہاں مناسب سمجھو شادی کر دو، تو میری بیوی نے اپنی بیٹی کی شادی ایک ایسے گھر میں کر دی جو کہ اہلِ تشیع تھے لیکن عورت کو علم نہیں تھا کہ یہ اہلِ تشیع ہیں اور اخلاقی اعتبار سے بھی ان کی حرکتیں بہت غلط تھیں، جبکہ ان لوگوں نے کہا کہ ہم اہلِ تشیع نہیں ہیں، ان کی عورتیں پیشہ ور عورتیں ہیں، ان کی عورتیں میری بچی کو بھی غلط راستے پر ڈالنا چاہتی تھیں لڑکی کی نند نے لڑکی سے کہا کہ ہمارے ساتھ باہر کھیتوں میں چلو، ہم آپ کو کسی آدمی سے ملواتی ہیں لیکن لڑکی نے انکار کر دیا اور سب گھر والوں نے مل کر لڑکی کو مارنا شروع کر دیا۔ یہ لوگ چور ڈاکو اور فاحشہ قسم کے لوگ نکلے، اچانک میں بچی کو ملنے چلا گیا تو پولیس مجھے پکڑ کر ساتھ لے گئی کہ بھینس چوری کر کے آئے ہیں ۔ گاؤں والوں نے کہا کہ آدمی اپنی بچی کو ملنے آیا ہے، یہ مہمان ہے۔ اب میں یہ چاہتا ہوں کہ اپنی بچی کی شادی کسی دوسری جگہ کر دوں، کیونکہ بیٹی بھی اب وہاں جانے کیلئے تیار نہیں ہے۔ تو آیا میں اس کا نکاح دوسری جگہ کر سکتا ہوں؟ اور وہ پہلے والا نکاح جو اہلِ تشیع سے کیا ہوا تھا یہ منعقد ہو گیا ہے، جبکہ میں اہلِ سنت والجماعت دیوبندی ہوں۔ برائے مہربانی قرآن و سنت کی روشنی میں فتوی جاری فرمائیں۔ میں عدالت میں نہیں جا سکتا میرے پاس فیس دینے کی ہمت نہیں ہے، آپ سے التماس ہے کہ آسانی فرما دیں کہ میں بچی کا نکاح کسی دوسری جگہ کر دوں۔

جواب: اگر لڑکی کا خاوند کفریہ عقائد رکھتا ہے، مثلاً: سیدہ عائشہ صدیقہؓ پر تہمت لگاتا ہے یا سیدنا صدیق اکبرؓ کی صحبت کا منکر ہے یا سیدنا علیؓ کی الوہیت کا قائل ہے یا حضرت جبرئیلؑ کے متعلق اعتقاد رکھتا ہے کہ انہوں نے رسول اللہﷺ کے پاس وحی پہنچانے میں غلطی کی یا اور کوئی ایسا عقیدہ رکھتا ہے جو صریح قرآن وحدیث اور نصوص قطعیہ کے مخالف ہے تو وہ کافر ہے اس سے ابتداء ہی سے لڑکی کا نکاح صحیح نہیں ہوا۔ لہٰذا فسخ کی بھی ضرورت نہیں۔ اور اگر اس کا عقیدہ کفریہ نہیں ہے شیخینؓ کے علاوہ باقی صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین پر صرف سب و شتم کرتا ہے تو اس میں فقہائے کرامؒ کا اختلاف ہے، بعض تکفیر کرتے ہیں اور بعض تکفیر نہیں کرتے صرف تفسیق کرتے ہیں۔ ایسی صورت میں بہتر یہ ہے کہ رضا مندی سے یا ڈرا کر یا لالچ دلا کر اس سے طلاق حاصل کر لی جائے یا خلع کر لیا جائے اور اگر یہ نہ ہو سکے تو عورت کے اولیاء عدم کفو کی بناء پر عدالت میں فسخ کا دعویٰ دائر کریں۔

ومنھا اسلام الرجل ازا کانت المرءۃ مسلمۃ فلا یجوز انکاح المؤمنۃ الکافر لقوله تعالیٰ ولا تنکحو المشرکین حتیٰ یؤمنوا

(بدانع الصنائع: جلد، 2 صفحہ، 554)

نعم لاشك في تكفير من قذف السيدة عائشة اوا نكر صحبة الصديق او اعتقد الالوهية في على اوان جبرئيل غلط فى الوحى او نحو ذلك من الكفر الصريح المخالف للقرآن

(رد المحتار: جلد، 3 صفحہ، 321)

اقول نعم في البزازية عن الخلاصة ان الرافضی اذا كان يسب الشيخينؓ ويلعنهما فهو كافر وان كان يفضل عليا عليهما فهو مبتدع وهذا لايستلزم عدم قبول التوبة على ان الحكم عليه بالكفر مشكل لمافى الاختيار اتفق الائمة على تضليل اهل البدع اجمع وتخطئتهم وسب احد من الصحابة وبعضه لا يكون كفر الكن يضلل

(ردالمختار: جلد، 3 صفحہ، 321)

(ارشاد المفتين: جلد، 1 صفحہ، 469)