دس محرم کو تعطیل کرنے اور مدارس وغیرہ میں چھٹی کرنے کی قباحتیں
دسویں محرم کو کاروبار بند کرنے اور مدارس وغیرہ میں چھٹی کرنے میں کئی قباحتیں ہیں، مثلاً اہلِ تشیع (شیعہ) کے ساتھ تشبہ ہے:
مافی سنن ابی داؤد عن ابن عمر قال قال رسول اللہ من تشبه بقوم فهو منهم مافى بذل المجهود قال القارى من شبه نفسه بالكفار مثلاً في اللباس وغيره. او بالفساق او الفجار او باهل التصوف والصلحاء والابرار فهو منهم أى في الاثم او الخير عند اللّٰه تعالیٰ مافي شرح الطيبيي قوله من تشبه بقوم هذا عام فى الخلق والخُلق والشعار واذا كان الشعار اظهر في التشبه بلکہ اس سے بڑھ کر ان کی تائید و تقویت ہے۔
نیز اس دن شیعہ اپنے مذہب کیلئے بے پناہ مشقت اور سخت محنت کا مظاہرہ کرتے ہیں، اس کے بر عکس مسلمان تمام دینی اور دنیوی کاموں کی چھٹی کر کے اپنے بےکاری اور بےہمتی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
اسی طرح چھٹی کی وجہ سے اکثر مسلمان تعزیہ کے جلوس اور ماتم کی مجلسوں میں چلے جاتے ہیں، جس پر کئی گناہ مرتب ہوتے ہیں، مثلاً اس سے دشمنان اسلام کی رونق بڑھتی ہے، جبکہ دشمنوں کی رونق بڑھانا گناہ ہے۔
مافي القرآن وَ لَا تَرْكَنُوْۤا اِلَى الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُۙ ما في التفسير المنير ولا تميلوا الى الظالمين بمودة او مداهنة او رضى باعمالهم او استعانة بهم او اعتماد عليهم فتصيبكم النار بركونكم اليهم ما في كنز العمال عن عبد اللّٰه بن مسعودؓ، عن النبيﷺ قال من كثّر سواد قوم فهو منهم ومن رضى عمل قوم كان شريكاً في عمله اور اس میں گناہ کو دیکھنا پایا جاتا ہے، جبکہ گناہ کو دیکھنا بھی گناہ ہے۔
اس لئے دسویں محرم کو نہ کاروبار بند کرنا چاہئے اور نہ مدارس وغیرہ کو چھٹی دینا چاہئے، کیونکہ ممنوع کاموں کا ذریعہ بھی ممنوع ہوتا ہے۔ مافي موسوعة قواعد الفقهية ما افضى الى الحرام كان حراما مافي بدائع الصنائع ما ادى الى الحرام فهو حرام۔
(المسائل المهمه فيما ابتلت به العامة: جلد، 9 صفحہ، 65)