مفتی محمد جعفر ملی رحمانی رحمۃ اللہ کا فتویٰ دسویں محرم کو شربت پلانا
مفتی محمد جعفر ملی رحمانیؒ کا فتویٰ
(صدر دار الافتاء جامعه اکل کوا)
بعض لوگ دس محرم کو لوگوں کو شربت پلاتے ہیں، یہ عمل اپنی ذات میں مباح تھا، کیونکہ جب پانی پلانے میں ثواب ہے تو شربت پلانے میں کیوں نہیں، مگر آج کل لوگ اس عمل کو بطور رسم کرتے ہیں، نیز اس میں اہلِ رفض کے ساتھ تشبہ بھی ہے۔ اسی طرح اس عمل میں ایک خرابی یہ بھی پوشیدہ ہے کہ شربت اس لئے پلایا جاتا ہے کہ حضرات شہدائے کربلا پیاسے شہید ہوئے تھے، اور شربت پیاس بجھانے والا ہے۔
اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس رسم کی پابندی کرنے والوں کا عقیدہ یہ ہے کہ یہ شربت ان شہداء کو پہنچتا ہے، جبکہ یہ شربت وہاں نہیں پہنچتا، اور نہ ہی اُن کو اس شربت کی ضرورت ہے، اللہ تعالیٰ جل شانہ نے ان کیلئے جنت میں اعلیٰ نعمتیں عطا کر رکھی ہیں، جن کے مقابلے میں یہاں کا شربت کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ اس لئے شربت پلانے کی اس رسم سے احتیاط لازم ہے، تا کہ اس عقیدہ کی اصلاح ہو جائے۔
(المسائل المهمه فيما ابتلت به العامة: جلد، 3 صفحہ، 26)