Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

محرم میں لوگوں کو شربت پلانا


سوال: ہمارے ہاں 15/20 دن پہلے جمعہ کی نماز میں مولانا صاحب کتاب دیکھ کر تعلیم کر رہے تھے ماہِ محرم کا پہلا خطبہ تھا تعلیم کے دوران مولانا صاحب نے محرم کی بدعات بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ دسویں محرم کو شربت پلانا جائز نہیں، اس دن بہت سے لوگ کثرت کے ساتھ شربت تقسیم کرتے ہیں، اس کی اجازت نہیں ہے۔ یہ سن کر مجمع میں سے ایک پکا بدعتی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ مولانا صاحب! کس کتاب میں ناجائز لکھا ہے؟ اس پر دوسرے لوگ بھی کھڑے ہو گئے اور ایک ہنگامہ اور فتنہ شروع ہو گیا۔

پھر چند دن کے بعد میری ملاقات ایک دوسرے بدعتی سے ہوئی تو اس نے کہا کہ عاشورہ کے دن جو شربت پلایا جاتا ہے، وہ سیدنا حسینؓ کے ایصالِ ثواب کیلئے ہوتا ہے اور یہ شربت تو بہت سے لوگ پلاتے ہیں، اس میں کیا حرج ہے؟ تو میں نے کہا میں اپنے بڑے علماء سے پوچھ کر اس کا تحقیقی جواب دوں گا۔ لہٰذا آپ اس کا مسکت اور تشفی بخش جواب عنایت فرمائیں۔ 

جواب: لوگوں کو کھچڑا، شربت، زردا یا بریانی کھلانا اور مہینے کی تعیین، تخصیص کے بغیر ثواب کا کام ہے، میت کو ثواب پہنچانے کی نیت سے جو بھی صدقہ کیا جائے میت کو اس کا ثواب ملتا ہے۔ سیدنا حسینؓ کو ثواب پہنچانا بھی جائز ہے۔ البتہ سوال میں مذکور کام (شربت پلانے) کو صرف یوم عاشورہ کے ساتھ خاص کر لینا اور اس دن اس عمل کی انجام دہی کو ضروری سمجھنا جائز نہیں ہے۔ یہ سمجھنا کہ سیدنا حسینؓ بھوکے پیاسے شہید کئے گئے تھے، اس لئے اس دن شربت پلا کر ان کو ثواب پہنچایا جائے، یہ غلط ہے۔ شربت پینے پلانے والے، نماز روزے سے غافل ہو کر ثواب کا عنوان دے کر ایک قسم کا ڈھونگ کرتے ہیں، اس لئے حدیث کی روشنی میں ان کاموں سے لوگوں کو منع کیا جاتا ہے۔ مباح امر کو ضروری سمجھ کر اس میں اس قدر دلچسپی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے کہ فرائض تک سے انسان غافل ہو جاتا ہے، اگر کوئی اس پر نکیر کرے تو لوگ اس سے جھگڑنا شروع کر دیتے ہیں۔

سوال کی تحریر کے موافق کہ عالم صاحب کے نکیر کرنے پر مسجد میں شور شرابہ ہوا اور فتنہ شروع ہو گیا اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس کام کوبہت ضروری سبھا جاتا ہے، اس لئے اس کے بدعت ہونے میں کوئی شبہ نہیں اور اس کا کرنا جائز نہیں۔

ان دنوں میں حضور ﷺ سے جو عمل منقول ہے، وہ 9 اور 10 یا 10 اور 11 کا روزہ رکھنا ہے، شربت پینے پلانے والے لوگ اس سے غافل رہتے ہیں۔ اسی طرح سیدنا حسینؓ کی شہادت کے واقعہ سے جو عبرت حاصل کرنی چاہئے تھی، اس سے بے خبر رہتے ہیں اور لغویات میں مشغول ہو جاتے ہیں، اس لئے ایسے کام جائز نہیں۔ بدعتی لوگوں کا کہنا کہ شربت تو بہت سے لوگ پلاتے ہیں یہ کوئی شرعی دلیل نہیں ہے، حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک حق کے حامی کم اور مخالف ذیادہ رہے ہیں، لہٰذا شربت پلانے والوں کی اکثریت یہ کوئی حجت نہیں ہے۔ دلیل قرآن اور حدیث سے دکھائی جائے کہ دسویں محرم کو شربت پلانا ثواب کا کام ہے، ایک بھی دلیل وہ پیش نہیں کر سکتے، کیونکہ اس پر کوئی دلیل موجود ہی نہیں ہے۔

(فتاویٰ فلاحیہ: جلد، 1 صفحہ، 428)