Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

بدعتی کی اقتداء میں نماز پڑھنا


سوال: ہماری دوکان کے قریب دونوں مسجدوں میں محبین حضرات کا قبضہ ہے، اور ان کا عقیدہ بالخصوص، امام کا عقیدہ دیوبندی حضرات کے بارے میں منافق کا ہے، اور دوسرا عقیدہ اُن کا قبر والوں سے حاجات مانگنے کا ہے، یہ دونوں عقیدے ایسے ہیں جس کو براہ راست بندے نے سنا ہے، اور آگے ان کے کیا کیا عقائد ہے؟ وہ اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے۔ کیا ان کے پیچھے ہم نماز پڑھ سکتے ہیں؟ ہماری نماز ہو جائے گی یا نہیں؟ 

جواب: آج کل کے فرق مبتدعہ کے عقائد شرک کی حد تک پہنچے ہوئے ہیں، اس لئے ان کے پیچھے نماز نہیں ہوتی، البتہ اگر کوئی بدعتی شرکیہ عقائد نہ رکھتا ہو، بلکہ موحد ہو، صرف تیجہ، چالیسواں وغیرہ جیسی بدعات میں مبتلا ہو، اس کی و و امامت مکروہ تحریمی ہے۔

کوئی صحیح العقیدہ امام مل جائے تو بدعتی کی اقتداء میں نماز نہ پڑھے، ورنہ اسی کے پیچھے پڑھ لے، جماعت نہ چھوڑے۔ بدعتی کی اقتداء میں پڑھی ہوئی نماز اگرچہ مکروہ تحریمی ہے، مگر واجب الاعادہ نہیں۔

یہ ایسے بدعتی کا حکم ہے جو مشرک نہ ہو، شرکیہ عقائد رکھنے والے کا حکم اوپر لکھا جا چکا ہے کہ اس کے پیچھے نما ز قطعاً نہیں ہوتی۔

امام کا دیوبندی حضرات کو منافق سمجھنا یہ شرکیہ عقیدہ نہیں، اہلِ قبور سے حاجات، ان کو حاجت روا سمجھ کر مانگی جاتی ہیں تو یہ شرکیہ عقیدہ ہے۔ 

(محمود الفتاوىٰ: جلد، 2 صفحہ، 444)