Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شاہنامہ کربلا مصنفہ اقبال دائم

  محقق اسلام حضرت مولانا علی صاحب

شاہنامہ کربلا مصنفہ اقبال دائم

یہ کتاب اقبال دائم کی تصنیف ہے جو پنجابی نظم میں ہے اس کتاب سے متعلق کچھ لکھنے سے قبل اپنے ساتھ پیش آیا ایک واقعہ لکھنا ضروری سمجھتا ہوں وہ یہ کہ میں 1957ء سے 1976ء تک نارووال ضلع سیالکوٹ کی جامع مسجد شاہ جماعت میں خطابت کی ذمہ داریاں سر انجام دیتا رہا ہوں ایک مرتبہ دائم شاعر صاحبزادہ فیض الحسن مرحوم کے ساتھ نارووال کے بازار سے گزر رہا تھا ایک شخص صوفی اللہ رکھا خراسی کی نظر اس پر پڑی کسی نے بتایا کہ یہ دائم ہے اس نے اُس کی خوب پٹائی کی اور وجہ یہ تھی کہ اس کی ایک کتاب صوفی صاحب موصوف کی نظروں سے گزری تھی جس میں اس نے سیدنا امیر معاویہؓ کو ہامان، نمرود وغیرہ کفار کے ساتھ ملایا تھا دائم نے کہا کہ مجھے صاحبزادہ فیض الحسن صاحب کے پاس لے چلو جو وہ فیصلہ کریں گے وہ مجھے منظور ہوگا مختصر یہ کہ دائم شاعر حقیقتاً ایک رافضی شیعہ تھا بلکہ رافضیوں سے بڑھ کر یہ شخص سیدنا امیر معاویہؓ کا دشمن تھا ہمارے کچھ کم علم سنی واعظین اور شیعہ ذاکرین نوحہ خوانی اور اپنی مجالس و محافل میں رونے کا انداز پیدا کرنے کے لیے پنجابی اشعار اسی دائم کے پڑھتے ہیں میں نے اس کے شاہنامہ کو پڑھا وہی من گھڑت واقعات و حکایات جو پچھلے اوراق میں ہم بیان کرچکے ہیں انہی واقعات کو دائم نے پنجابی نظم میں ڈھال کر بیان کیا میں شاہنامہ کے تمام اشعار نقل کرنے سے رہا صرف سیدنا مسلمؓ کے بارے میں جو دائم نے رونے رلانے کے انداز میں اشعار لکھے وہ صفحہ 46 تا 56 پر تقریباً ایک سو پچیس اشعار ہیں انہیں آپ اگر پڑھیں گے تو میری بات کی تصدیق کریں گے ان اشعار میں سے ایک شعر بھی ایسا نہیں جو حقیقت پر مبنی ہو جب واقعات من گھڑت ہیں تو من گھڑت واقعات کو خواہ نظم میں ڈھالا جائے یا نثر میں لکھا جائے وہ بہر صورت غلط ہیں دائم کے بارے میں مختصر طور پر ہم یہ گزارش کریں گے کہ وہ قطعاً اہلِ سنت کا فرد نہیں ہے بلکہ اس کے عقائد شیعہ لوگوں کے عقائد ہیں اور وہ کوئی دینی علوم بھی نہ جانتا تھا بالکل جاہل تھا اس لیے اس کی کسی بات کسی شعر اور کسی حکایت کو اہلِ سنت کے خلاف حجت کے طور پر پیش کرنا قطعاً درست نہیں ہے دوسرا یہ کہ اس نے شعروں میں ایسے واقعات و حکایات کو ڈھالا جن کی کوئی اصلیت نہیں ہے آخر میں ہم اسی شاہنامہ کے آخری اشعار میں سے ایک شعر لکھ کر مضمون ختم کرتے ہیں لکھتا ہے ۔

گوشہ مل کے بیٹھ مکان دا

 سو کیتی سیر پنی لامکان دی

مطلب یہ کہ میں نے شاہنامہ تنہائی میں لکھا اس حال میں مجھ پر جو گزری سو گزری اور صبر و استقامت کی بدولت مجھے لامکان کی سیر کرائی گئی کہاں یہ منہ اور کہاں مسور کی دال ۔ 

وَاللَّهُ يَهْدِي مَن يَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ

فاعتبروا يا أولى الابصار