Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شیعوں کے کفریہ قائد اور ان کی تکفیر کے بارے میں چند شبہات کا ازالہ


حضرت مولانا محمد منظور احمد نعمانیؒ کا فتویٰ

کیا شیعہ سنی اتحاد از روئے شریعت جائز ہے؟

سوال: یہ بات عام طور پر کہی جاتی ہے کہ چودہ سو سال سے شیعہ اسلامی فرقوں میں شمار ہوتے آئے ہیں۔ اب انہیں کیونکر کافر قرار دیا جا سکتا ہے؟

جواب: اس اہم مسئلہ کی وضاحت حضرت مولانا محمد منظور نعمانیؒ نے اپنی کتاب ایرانی انقلاب، امام خمینی اور شیعیت میں نہایت تفصیل کے ساتھ کی ہے۔ یہاں اس کا خلاصہ کچھ ترمیم و اضافہ کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے تاکہ قارںٔین کرام شیعیت کے حقیقت اور شیعی ذہنیت سے آگاہ ہو کر ان کے دجل و فریب سے بچ سکیں۔

دو اہم نکات:

  1. بانی ایرانی انقلاب کے تقدس و عظمت کا پروپیگنڈہ اور اس پروپیگنڈے کی طاقت و تأثر، موجودہ ایرانی حکومت اپنے سفارت خانوں اور ایجنٹوں کے ذریعے خمینی کی شخصیت اور اس کے برپا کردہ انقلاب اسلامیت کو ثابت کرنے کیلئے اور اسی سلسلہ میں وحدت اسلامی اور شیعہ سنی اتحاد دعوت کو عام کرنے کیلئے ملک کی دولت پانی کی طرح بہا رہی ہے۔ اس مقصد کیلئے کانفرسوں پر کانفرسیں بُلائی جا رہی ہیں اور مختلف زبانوں میں کتابوں، کتابچوں، پمفلٹوں اور رسائل و اخبارات کا ایک سیلاب جاری ہے اور عالَم اسلام کا بے ضمیر دانشوروں، صحافیوں اور علماء و مشائخ کو خریدنے کیلئے گویا حکومتی خزانے کا منہ کھول دیا گیا ہے۔ حالانکہ شیعہ مذہب کا ماخذ نہ تو قرآن ہے، نہ حدیث، نہ اس مذہب کا اللہ تعالیٰ جل شانہ سے کوئی تعلق ہے نہ رسولﷺ سے کوئی واسطہ!
  2. شیعہ مذہب سے علمائے اہلِ سنت کی ناواقفی اس ناواقفیت کی وجہ سے مذہب شیعہ کی خاص تعلیم کتمان اور تقیه کتمان کے معنیٰ چھپانے اور ظاہر نہ کرنے کے ہیں، اور تقیه کا مطلب ہے اپنے یا عمل سے اصل حقیقت اور واقعہ کے خلاف ظاہر کرنا اور اس طرح دوسرے کو دھوکے میں مبتلا کرنا۔ 

مذہب شیعہ کی اس تعلیم کا قدرتی نتیجہ یہ ہوا کہ جب تک پریس کے ذریعے عربی فارسی کی دینی کتابوں کی طباعت کا سلسلہ شروع نہیں ہوا تھا اور ہاتھ ہی سے کتابیں لکھی جاتی تھیں۔ علمائے اہلِ سنت عام طور سے مذہب شیعہ سے ناواقف رہیں کیونکہ وہ کتابیں صرف خاص خاص شیعہ علماء ہی کے پاس ہوتی تھیں اور وہ کسی غیر شیعہ کو ان کی ہوا بھی نہیں لگنے دیتے تھے۔ 

بعد میں جب دینی مذہبی کتابیں پریس کے ذریعے چھپنے لگیں اور مذہب شیعہ کی یہ کتابیں بھی چھپ گئیں تب بھی ہمارے علمائے کرام نے ان کے متعلق کی طرف توجہ نہیں کی۔ سواۓ گنتی کے چند حضرات کے، اور جب علماء کا یہ حال رہا تو ہمارے عوام کا کیا ذکر اور کسی سے کیا شکایت! 

اس عام ناواقفیت کے سبب عوام الناس کا خمینی اور ایرانی انقلاب سے متأثر ہونا ایک فطری بات ہے، کیونکہ وہ شیعیت کے بنیادی خدوخال سے آگاہ نہ تھے۔

اسلام میں شیعیت کا آغاز:

شیعیت، اسلام کے اندر تخریب کاری اور مسلمانوں میں اختلاف و انتشار پیدا کرنے کیلئے یہودیت و مجوسیت کی وہ مشترکہ کاوش سے اُس وقت وجود میں آئی تھی جب یہ دونوں قوتیں طاقت کے بل بوتے پر اسلام کے برق رفتاری سے پھیلتی ہوئی دعوت کو روکنے میں ناکام رہی تھی اور اسی لئے شیعیت کا تانا بانا پولوس کی تصنیف کردہ مسیحیت کے تانے بانے سے بہت کچھ ملتا ہے جس نے عیسائی بن کر اندر سے عیسائیت کی تحریف اور حضرت عیسیٰؑ کے لائے ہوئے دین حق کی تخریب کی کامیاب کوشش کی تھی، جس کا نتیجہ موجودہ عیسائی مذہب ہے۔

شیعہ مذہب کے عقائد و مسائل ایسے جن میں سرفہرست قرآن میں تحریف کا عقیدہ اور تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین، ازواج مطہراتؓ اور بالخصوص خلفائے ثلاثہؓ کے بارے میں سبّ و شتم ہی نہیں بلکہ ان حضراتؓ کو منافق، کافر، زندیق اور مرتد قرار دینے والی وہ خون کھولا دینے والی شیعی روایات ہیں جنہیں کوئی بھی مسلمان برداشت نہیں کر سکتا۔

شیعہ مذہب میں عقیدۂ توحید و توہین باری تعالیٰ:

(1) نہ ہم اس رب کو مانتے ہیں نہ اس رب کے نبی کو مانتے ہیں جس کا خلیفہ ابوبکر ہو۔

(الانوار النعمانیہ: جلد، 2 صفحہ، 278)

(2) خدا جب راضی ہوتا ہے تو فارسی میں باتیں کرتا ہے خدا جب ناراض ہوتا ہے تو عربی میں باتیں کرتا ہے۔(تاریخ اسلام: صفحہ، 163 مصنف علامه محمد بشیر انصاری)

(3) رب علیؓ ہے، قرآن نے جس کو رب کہا وہ ساقی کوثر علی ہیں۔

(جلاء العیون: جلد، 2 صفحہ، 66)

(4)سیدنا علیؓ سے مدد مانگنا شرک نہیں بلکہ سنت خاتم الانبیاءﷺ ہے۔

(ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور، صفحہ 41)

(5)خدا نے جبراںٔیلؑ کو علیؓ کی طرف بھیجا وہ غلطی سے محمد رسولﷺ کی طرف چلے گئے، خدا، نبی، اور سیدنا علیؓ سیدہ فاطمہؓ، سیدنا حسنؓ و سیدنا حسینؓ میں اُتر آیا اور سیدنا علیؓ الہٰ ہے۔

(تذکرۃ الاںٔمه: صفحہ، 53)

(6)سیدنا علیؓ اور ان کے بعد سیدنا حسنؓ، سیدنا حسینؓ امام ہیں، اللہ تعالیٰ نے ان کی اطاعت فرض کی، یہی اللہ اور اس کے ملائکہ کا دین ہے۔

(الشافی: صفحہ، 24)

(7) سیدنا علیؓ اسمائے حسنہ ہے، جنت و جہنم کا مالک ہے، عوام لوگ اس کی طرف لوٹ کر آئے گے، تمام مخلوق اسے حساب دے گا۔

(بصاںٔر الدرجات: صفحہ، 22)

(8) حالات کے مطابق سیدنا علیؓ کو مصائب میں پکارنا سنت انبیاء و قرآن ہے۔

(جلاء العیون: جلد، 2 صفحہ، 66)

(9) جس نے سیدنا علیؓ کی امامت کا اقرار نہیں کیا، خدا کی وحدانیت کا اس کا اقرار درست نہیں ہے اور وہ مشرک ہے۔

(ترجمہ حیات القلوب: جلد، 3 صفحہ، 233)

(11) متعہ پرودگار کی سنت ہے۔

(تفسیر منھج الصادقین: جلد، 2 صفحہ، 494)

(12) حضورﷺ، سیدہ فاطمہؓ اور بارہ آئمہ کرام یہ چودہ حضرات وہ ذات ہیں جو خالق کائنات کی طرح بےمثل و بےنظیر ہیں۔

(چودہ ستارے: صفحہ، 2)

شیعہ مذہب میں بداء کا عقیدہ:

(1) سَیِّدنا محمد باقرؓ یا سَیّدنَا جعفر صادقؓ میں سے کسی ایک سے یہ روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت اور کسی چیز سے ایسی نہیں ہوتی جیسا کہ بداء کے عقیدہ سے ہوتی ہے۔

(اصولِ کافی، 228)

(2) ہر نبی اللہ تعالیٰ کے متعلق بداء کا اقرار کیا۔ (اصول کافی: جلد، 1 صفحہ، 148)

(3) بداء کا عقیدہ رکھنے کے برابر اللہ تعالیٰ کی کوئی عبادت نہیں۔

(اصول کافی: صفحہ، 84)

(4) سیدنا علیؓ نے فرمایا اللہ تعالیٰ سے ابو محمد کے بارے میں غلطی ہوئی جیسے موسیٰ کے بارے میں غلطی ہوئی۔

(اصول کافی: صفحہ، 304)

(5) امام رضا نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کو حرمتِ شراب اور بداء کے ماننے کا حکم دے کر بھیجا ہے۔ (اصول کافی: صفحہ، 86)

(6) ابو عبداللہ کہتے ہیں کہ اگر لوگوں کو یہ معلوم ہو جاتا کہ بداء (اللہ تعالیٰ کی طرف غلطی کی نسبت) کا عقیدہ رکھنے میں کتنا ثواب ہے، تو وہ اس عقیدے سے نہ رُکتے۔

(اصول کافی: صفحہ، 86)

شیعہ مذہب میں کلمه طیبہ:

(1) لا اله الا الله محمّد رّسول الله، علی ولی الله، وصی رسول الله، وخلیفته بلا فصل

(اصول الشریعة فی عقائد الشیعه: صفحہ، 442)

(2) توحید و رسالت کے ساتھ ولایت کو ضروری سمجھا اور کہا: لا اله الا اللّٰه محمّد رّسول الله علی ولی اللّٰه وصی رسول الله و خلیفته بلا فصل

(شیعہ مذہب حق ہے: صفحہ، 325)

(3) شیعہ مصنف عبدالکریم مشتاق لکھتے ہیں کہ میں نے خدا کی عطا کردہ عقلی صلاحیتوں کو کام میں لاتے ہوئے بغور فیصلہ کری لیا کہ سنیوں کا کلمہ لا اله الا الله محمّد رّسول الله پڑھ لینا دلیل ایمان نہیں بلکہ اس کے اقرار پر بھی خدا نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو منافق قرار دے دیا۔

(شیعہ مذہب حق ہے: صفحہ، 324)

(4) شیعہ مصنف عبدالکریم مشتاق لکھتے ہیں کہ توحید و رسالت کے ساتھ سیدنا علیؓ کی امامت، خلافت اور وصایت کا اقرار کیا جائے تو اس تیسرے حصے کو کلمہ میں شامل کرنا عین اطاعتِ خدا اور رسول ہے، اور اس کی مخالفت بلا جواز ہے۔ 

آگے لکھتے ہیں کہ ہم اگر غور و انصاف کریں تو معلوم ہو جائے گا کہ موحد کی پہچان لا اله الا الله سے ہوتی ہے۔ مسلم کی پہچان محمّد رّسول الله سے ہوتی ہے۔ اور مؤمن و منافق میں تمیز علی ولی الله سے ہوتی ہے۔ (شیعہ مذہب حق ہے: صفحہ، 311)

(5) انبیاء کرام علیہم السلام نے خدا کی توحید، حضورﷺ کی نبوت اور سیدنا علیؓ کی ولایت کا اقرار کیا، لہٰذا ماننا پڑے گا کہ اگر انبیاءؑ یہ تینوں (خدا کی توحید حضورﷺ کی نبوت اور سیدنا علیؓ کی ولایت) کا اقرار نہ کرتے تو وہ نبی بنتے نہ رسول۔ تو جب ان تین اجزاء کے اقرار کے بغیر انبیاء کی نبوت نہیں رہ سکتی تو ہمارے ایمان کیسے رہے گا۔ لہٰذا ایمان اسی کا مکمل ہوگا جو کلمہ میں ان تینوں اجزاء کا اقرار کرتا ہو گا۔

(وسیله انبیاء: جلد، 2 صفحہ، 179)

شیعہ مذہب میں توہین انبیاء کرام علیہم السلام و عقیدۂ امامت:

(1) امام تمام گناہوں اور عیوب سے پاک اور مبرا ہوتا ہے۔

(اصول کافی: جلد، 1 صفحہ، 200)

(2) سیدنا علیؓ تمام انبیاءؑ سے افضل ہے۔

(جلاء العیون: جلد، 2 صفحہ، 20)

(3) سیدنا علیؓ کہ در کے بھکاری تو اولولعزم پیغمبر ہیں۔

(خلقت نورانیه: جلد، 1 صفحہ، 201)

(4) امام، رسول اللہ کے برابر ہیں۔

(اصول کافی: جلد، 1 صفحہ، 270)

(5) امام میں نبیﷺ بڑھ کر صفات موجود ہیں۔ (اصول کافی: جلد، 1 صفحہ، 388)

(6) ولایتِ سیدنا علیؓ کا رتبہ نبوت سے زیادہ ہے۔

(ہزار تمہاری دس ہماری، صفحہ، 52)

(7) امامت کا درجہ نبوت و پیغمبری سے بالاتر ہے۔ (حیات القلوب جلد 2 صفحہ، 3)

(8) محمد اور آل محمد اولادِ آدم سے نہیں ہے۔

(جلاء العیون جلد 2، صفحہ 59)

(9) آںٔمہ خود ذاتِ محمد ہیں۔

(کتاب البرھان جلد 1، صفحہ 25)

(10) امامتِ علی کا منکر نبوتِ محمدﷺ کا منکر ہے۔ (تفسیر مرآۃ الانوار، صفحہ 24)

(11) پنجتن پاک ساری مخلوق سے افضل ہیں۔

(وسیله انبیاء، صفحہ 90)

(12) حضورﷺ کی وفات کے وقت میت بِکس گئی اور پیٹ پھول گیا تھا۔

(تنزیه الاسباب، صفحہ 10)

(13) امام کے بغیر دنیا قائم نہیں رہ سکتی۔

(اصول کافی جلد 1، صفحہ 178)

(14) شب قدر میں امام پر سالانہ احکام نازل ہوتے ہیں۔

(اصول کافی جلد 1، صفحہ 248)

(15) امام اپنی موت کا وقت جانتا ہے، اور اپنے اختیار سے خود مرتا ہے۔

(اصول کافی، صفحہ 258)

(16) امام مہدی ظہور کے بعد سب سے پہلے سنی علماء کو قتل کریں گے۔

(حق الیقین جلد 1، صفحہ 527)

(17) امام مہدی کی بیعت تمام ملائکہ، جبرائیلؑ اور میکائیلؑ کریں گے۔

(چودہ ستارے، صفحہ 594) 

(18) امام تمام گناہوں اور عیوب سے پاک اور مبرا ہوتا ہے۔

(اصول کافی جلد 1، صفحہ 200)

(19) امام پر وحی نازل ہوتی ہے۔

(اصول کافی جلد 1، صفحہ 176)

(20) امام کی معرفت کے بغیر خدا کی حجت پوری نہیں ہو سکتی۔

(اصول کافی جلد1، صفحہ 177)

(21) امام مہدی نئی شریعت لائے گا اور نئے احکامات جاری کریں گے۔

(بحار الانوار، صفحہ 597)

(22) سیدنا علیؓ واقعی رسول کا حصہ ہے، اور انہیں علم غیب عطا کیا گیا ہے۔

(عالم الغیب، صفحہ 47)

(23) امام مہدی جب غار سے باہر آئے گے تو اس کے ہاتھ پر سب سے پہلے حضورﷺ بیعت کریں گے سیدنا علیؓ اس کے ہاتھ پر بیعت کرے گے۔

(حق الیقین، صفحہ 160)

(24) ہمارے مذہب کی ضروری عقائد میں سے ہے کہ ہمارے آئمہ کا وہ درجہ ہے کہ جہاں تک کوئی مقرب فرشتہ اور نبی مرسل نہیں پہنچ سکتا۔

(الولایة التکوینیة، صفحہ 52)

(25) انبیاءؑ کو نبوت، سیدنا علیؓ کی امامت کے اقرار سے ملی۔

(المجالس الفاخرۃ فی اذکار العترۃ الطاہره، صفحہ 12)

(26) آںٔمہ معصومین، حضورﷺ کے قائم مقام ہیں، اور وہ انبیاءؑ سے افضل ہیں۔

(انوار النجف فی اسرار المصحف، صفحہ 11) 

(27) آںٔمہ گزشتہ اور آئندہ تمام اُمور جانتے ہیں اور ان پر کوئی چیز پوشیدہ نہیں۔

(اصول کافی جلد 1، صفحہ 260)

(28) آںٔمہ جس چیز کو چاہتے ہیں حلال کرتے ہیں اور جس چیز کو چاہتے حرام کرتے ہیں۔

(خلقت نورانیه، صفحہ 155)

(29) تمام دنیا اور آخرت امام کی ملکیت ہے وہ جس کو چاہے دے دیں اور جس کو چاہے نہ دے دیں۔

(اصول کافی جلد 1، صفحہ 409)

(30) قوم عاد ثمود اور فرعون کو ہلاک کرنے والے اور موسیٰؑ کو نجات دینے والے علیؓ ہے۔

(وسیله انبیاء جلد 2، صفحہ 110)

(31) امامت بھی نبوت کی طرح منصب الٰہی ہے، امام کا معصوم ہونا ضروری ہے، امام کا خطاء اور نسیان سے محفوظ ہونا واجب ہے، امام کیلئے سارے زمانے پر فوقیت رکھنا ضروری ہے۔

(تحفة نماز جعفریه، صفحہ 28)

(32) آںٔمہ اطہار سواۓ جناب سرور کاںٔناتﷺ کے دیگر تمام انبیاءؑ اولوالعزم وغیرھم سے افضل و اشرف ہے۔

(احسن الفوائد فی شرح العقائد صفحہ 406، طبع پاکستان مصنف علامہ محمد حسین)

(33) جو نبی بھی آئے وہ انصاف کے نفاذ کیلئے آئے ان کا مقصد بھی یہی تھا کہ تمام دنیا میں انصاف کا نفاذ کریں لیکن وہ کامیاب نہ ہوئے، یہاں تک کہ حضورﷺ جو انسانوں کی اصلاح کے لئے آئے تھے وہ بھی کامیاب نہیں ہوئے۔

(اتحاد و یک جہتی امام خمینی کی نظر میں، صفحہ 15)

(34) تمام مخلوقات پر اماموں کی اطاعت اور فرمانبرداری لازم ہے اور مخلوق کے تمام کام اللّٰہ نے ان کے سپرد کر دیے ہیں، سو حضرات آئمہ کرام جس چیز کو چاہتے ہیں حلال کرتے اور جس کو چاہتے ہیں حرام کر دیتے ہیں۔

(اصول کافی جلد 1، صفحہ 441)

شیعہ مذہب میں تقیه و کتمان کی اہمیت:

(1) تقیہ واجب ہے اس کا ترک کرنا جائز نہیں۔

(احسن الفوائد، صفحہ 472)

(2) خان کعبہ میں شیعہ کو تقیہ کر کے اہلِ سنت والی نماز پڑھنی چاہئے۔

(عبادت و خود سازی، صفحہ 265)

(3) بے شک دین کے نو حصے تقیہ میں ہیں اور جو شخص تقیہ نہیں کرتا وہ بے دین ہے۔

(اصول کافی جلد 2، صفحہ 217)

(4) جو شخص تقیہ کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو بلند کرے گا اور جو تقیہ نہیں کرے گا اسے ذلیل کرے گا۔ (اصول کافی جلد۔2، صفحہ 217)

(5) تم ایسے دین پر ہو جو اس کو چھپائے گا اللہ تعالیٰ اسے عزت دے گا اور جو دین کو ظاہر اور اسے شائع کرے گا تو اس کو اللہ تعالیٰ ذلیل و رسواء کرے گا۔ (اصول کافی جلد 2، صفحہ۔222)

(6) تقیہ واجب ہے، اس کا ترک کرنے والا مذہب امامیہ سے خارج ہے، اور مخالفت کی اس نے اللہ تعالیٰ رسولﷺ اور آںٔمہ کی۔

(احسن الفوائد، صفحہ 626)

(7) جس آدمی کو معمولی عقل اور فہم ہے، وہ جانتا ہے کہ تقیہ اللہ تعالیٰ کے قطعی احکام میں سے ہے۔ (کشف الاسرار، صفحہ 129)

شیعہ مذھب میں عقیدۂ تحریفِ قرآن کریم:

(1) اصل قرآن میں سترہ ہزار آیات ہیں۔

(اصول کافی جلد 2، صفحہ 616)

(2) قرآن پاک میں شراب خور خلفاءؓ نے تبدیلی کیا۔ (قرآن مجید مترجم، صفحہ 479)

(3) اصل قرآن بکری کھا گئی۔

(کتاب البرھان جلد 1، صفحہ 38)

(4) قرآن پاک سے بے شمار آیات نکال دی گئیں ہیں۔ (آل و اصحاب، صفحہ 13) 

(5) مرتدین نے قرآن پاک تبدیل کر دیا۔

(قرآن مجید مترجم، صفحہ 1011)

(6) جامعین قرآن نے قرآن میں کفر کے ستون کھڑے کر دیئے (احتجاج طبری جلد 1، صفحہ 257)

(7) آںٔمہ کے علاؤہ کسی کے پاس پورا قرآن ہے نہ قرآن کا پورا علم۔

(اصول کافی جلد 2، صفحہ 228)

(8) قرآن مجید سے بولایة علیؓ کے الفاظ نکال دیئے گئے۔

(ترجمہ حیات القلوب جلد 3، صفحہ 193)

(9) اصل قرآن مہدی کے پاس ہے، موجودہ قرآن غیر اصل ہے۔

(ہزار تمہاری دس ہماری، صفحہ 553) 

(10) موجودہ قرآن مجید کو اولیاء دین کے دشمنوں نے جمع کیا ہے۔

(احتجاج طبرسی، صفحہ۔130) 

(11) اصل قرآن آج کے بعد ظہور مہدی تک نظر نہیں آئے گا۔

(انوار نعمانیه جلد 2، صفحہ 360)

(12) موجودہ قرآن کی ترتیب خدا کی مرضی کے خلاف ہے۔

(فصل الخطاب، صفحہ 30) 

(13) قرآن مجید میں ایسی باتیں بھی ہیں جو خدا نے نہیں کہیں۔

(احتجاج طبرسی، صفحہ 25) 

(14) موجودہ قرآن کی ترتیب خدا کی مرضی کے خلاف ہے۔

(فصل الخطاب، صفحہ 30)

(15) موجودہ قرآن مجید میں خلافِ فصاحت اور قابلِ نفرت الفاظ موجود ہیں۔

(احتجاج طبرسی، صفحہ 30)

(16) محدث جزاںٔری کہتے ہیں کہ صراحتہً تحریف قرآن پر دلالت کرنے والی متواتر روایتوں کی صحت پر (ہمارے) اصحاب کا اتفاق ہے۔

(فصل الخطاب، صفحہ 30)

(17) تحریفِ قرآن پر دلالت کرنے والی روایات دو ہزار سے زیادہ ہیں۔ ایک جماعت نے ان کے متواتر ہونے کا دعویٰ کیا ہے مفید، محقق داماد اور علامہ مجلسی وغیرہ۔

(فصل الخطاب: صفحہ:30)

(18) قرآن سے مراد وہ قرآن جو ائمہ کے پاس محفوظ ہے، جس کی سترہ ہزار آیتیں ہیں۔

(صافی شرح کافی جلد 2، کتاب فصل القرآن جز ششم صفحہ 65 طبع لکشور)

(19) ابو عبداللہ سے روایت ہے کہ جو قرآن جبرائیلؑ محمدﷺ کے پاس لائے تھے اس کی ستر ہزار آیتیں تھیں۔

(اصول کافی، صفحہ 671)

(20) گیارہ مرتبہ سورۃ الفجر پڑھ کر آلہ تناسل (شرمگاہ) پر دم کرے اور بیوی سے نزدیکی کرے تو اللہ فرزند عطاء کرے گا۔

(تحفة العوام صفحہ 293)

(21) موجودہ قرآن رطب و یابس کا مجموعہ ہے جبکہ اصل قرآن میں تو پاکستان تک کا ذکر ہے۔

(ہزار تمہاری دس ہماری، صفحہ 554)

(22) تحریف و تبدل کے واقع ہونے میں قرآن، توراۃ اور انجیل ہی کی طرح ہے اور جو یہ بتلاتی ہے کہ جو منافقین امت پر غالب آگئے اور حاکم بن گئے یعنی (سیدنا ابوبکرؓ سیدنا عمرؓ وغیرہ) وہ قرآن میں تحریف کرنے کے بارے میں اسی راستے پر چلے جس راستے پر چل کر بنی اسرائیل نے توراۃ اور انجیل میں تحریف کی تھی۔

(فصل الخطاب، صفحہ 94) 

(23) ان سب احادیث اور اہلِ بیت کی دیگر روایت سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ یہ قرآن جو اس وقت ہمارے سامنے ہے پورا نہیں ہے، جیسا کہ رسالت مآبﷺ پر اُترا تھا بلکہ اس میں ایسی باتیں ہیں جو اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ کلام کے خلاف ہے، ایسے بھی ہے جن میں تبدیلی کی گئی ہے، اور وہ تحریف شدہ ہے اور ان میں سے بہت سی چیزیں نکال دی گئی ہیں۔

(تفسیر الصافی جلد 1، صفحہ 32)

(24) جب قاںٔم (یعنی امام مہدی غاںٔب) ظاہر ہوں گے تو وہ قرآن کو اصلی اور صحیح طور پر پڑھیں گے اور قرآن کا وہ نسخہ نکالیں گے جس کو علی علیہ السلام نے لکھا تھا اور سیدنا جعفر صادق نے یہ بھی فرمایا کہ جب علی نے اس کو لکھ لیا اور پورا کر لیا تو لوگوں سے (یعنی سیدنا ابوبکرؓ و سیدنا عمرؓ وغیرہ سے) کہا گیا کہ یہ اللہ کی کتاب ہے، ٹھیک اس کے مطابق جس طرح اللّٰہ نے محمدﷺ پر نازل فرمائی تھی، میں نے اس کو لوحین سے جمع کیا ہے تو ان لوگوں (یعنی سیدنا ابوبکرؓ و سیدنا عمرؓ وغیرہ) نے کہا کہ ہمارے پاس یہ جامع مصحف موجود ہیں اس میں پورا قرآن ہے ہم کو تمہاری جمع کئے ہوئے اس قرآن کی ضرورت نہیں۔ تو سیدنا علیؓ نے فرمایا کہ خدا کی قسم اب آج کے بعد تم کبھی اس کو دیکھ نہ سکو گے۔

(کشف الاسرار، صفحہ 277)

(25) علی بن سوید کہتے ہیں ابو الحسن اوّل نے مجھے جیل سے لکھا کہ اے علی! یہ جو تم نے لکھا ہے کہ دین کی بنیادی باتیں کس سے سیکھوں؟

سو یاد رکھو! اپنے دین کی باتیں سوائے ہمارے شیعہ کے اور کسی سے حاصل نہ کرو اس لیے کہ اگر تم ان کے علاؤہ دوسرے کے پاس گئے تو گویا تم نے ایسے خیانت کرنے والوں سے علم حاصل کیا جنہوں نے اللہ و رسول سے خیانت کی اور جو امانت ان کے پاس رکھی گئی تھی اس میں خیانت کی ان کے پاس کتاب اللہ امانت تھی انہوں نے اس میں تحریف کر ڈالی اور اس میں تبدیلیاں کیں ان پر اللہ، ملائکہ، میرے نیک آباؤ اجداد میری اور میرے تمام شیعہ کی قیامت تک پھٹکار ہو۔

(رجال کشی، صفحہ 3)

شیعہ مذہب میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی توہین:

(1) سیدنا عمرؓ کے کُفر میں شک کرنا کفر ہے۔

(جلاء العیون جلد 1، صفحہ 63)

(2) جہنم کے سات دروازوں سے ایک دروازہ سیدنا ابوبکرؓ و سیدنا عمرؓ ہیں۔

(حق الیقین، صفحہ 500)

(3) فرعون و ہامان سے مراد سیدنا ابوبکرؓ و سیدنا عمرؓ ہیں۔

(حق اليقين، صفحہ 364)

(4) امام مہدی ابوبکرؓ و عمرؓ کو قبر سے نکال کر سزا دیں گے۔ ( حق الیقین: صفحہ:361)

(5) نمرود فرعون، ہامان کے ساتھ سیدنا ابوبکرؓ و سیدنا عمرؓ ، سیدنا عثمانؓ جہنم میں ہوں گے۔ 

(حق الیقین، صفحہ 522)

(6) تین صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے سواء سب کافر تھے۔

(ترجمه حيات القلوب جلد 2، صفحہ 923)

(7) سیدنا عمرؓ کے کُفر میں جو شک کرے وہ کافر ہے۔ (حيات القلوب جلد 2، صفحہ 842)

(8) عمر اصلی کافر اور زندیق ہے۔

(کشف اسرار، صفحہ 119)

(9) سیدنا ابوبکرؓ سیدنا عمرؓ اور سیدنا عثمانؓ سمیت چودہ آدمی منافقین میں سے تھے۔

(تذکرۃ الا آئمه، صفحہ 31)

(10) سیدنا ابوبکرؓ و سیدنا عمرؓ شیطان کے ایجنٹ تھے۔

(قرآن مترجم مولوی مقبول دهلوی، صفحہ 674)

(11) سیدنا ابوبکر صدیقؓ گالیاں دینے والے تھے۔

(شیخ سقیفه، صفحہ 148)

(12) سیدنا عثمانؓ کا باپ نامرد اور ماں فاحشہ تھی۔ (تنزية الانساب، صفحہ 66)

(13) سیدنا خالد بن ولیدؓ زانی تھے۔

(قول جلی در حل عقد بنت على، صفحہ 135)

(14) خلفاء ثلاثہؓ (سیدنا ابوؓبکر سیدنا عمرؓ ، سیدنا عثمانؓ ) سے نفرت کرنے والا جنتی ہے۔

(نور ایمان، 321)

(15) سیدنا ابوبکرؓ جاہل تھے بے شک وہ ظالم اور اجہل تھا۔

(ضمیمه مقبول نوٹ نمبر 1، صفحہ 466) 

(16) صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین خود جہنمی ہیں ان کی اتباع باعث رشد و ہدایات کیسے ممکن ہے۔

(احسن افوائد 356)

(17) سیدنا امیر معاویہؓ ظالم اور جابر تھے۔

(زندگانی سیدنا زینب، صفحہ 160)

(18) سیدنا عمرو بن عاصؓ جہنمی تھے۔

(زندگانی سیدنا زینب، صفحہ 95)

(19) صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین جہنمی کتے ہیں۔

(مناظره حسنیه، صفحہ 76)

(20) خلفائے ثلاثہؓ سے نفرت کرنے والا جنتی ہے۔

(نور ایمان، صفحہ 321)

(21) سیدنا عمرؓ فرعون اور ہامان و قارون کا دل تھے۔ (نور ایمان، صفحہ 295)

(22) سیدنا ابوبکر صدیقؓ موت کے وقت کلمہ نہ پڑھ سکے۔

(اسرار آل محمد، صفحہ 211)

(23) شیطان سے بڑھ کر شقی ترین بد بخت سیدنا ابوبکرؓ و سیدنا عمرؓ ہیں۔

(حق اليقين جلد 1، صفحہ 509)

(24) سیدنا عائشہؓ کافرہ تھیں۔

(حیات القلوب جلد 2، صفحہ 726)

(25) خلفائے ثلاثہؓ ظلمات کے مصداق تھے۔

(ترجمه مقبول دهلوی، صفحہ 707)

(26) سیدنا ابوبکرؓ و سیدنا عمرؓ شیطان کے ایجنٹ تھے۔

(ترجمه مقبول دهلوی، صفحہ 674)

(27) رسول اللہﷺ کے بعد چار صحابہؓ کے علاؤہ سب مرتد ہو گئے۔ ابوبکر گوسالہ کی مثل اور عمر سامری کے مشابہ ہے۔

(اسرار آل محمد، صفحہ 23)

(28) سیچنا ابوبکرؓ سیدنا عمرؓ، سیدنا عثمانؓ اور سیدنا معاویہؓ بت ہیں، یہ تمام لوگ خلق خدا میں بدترین ہیں۔ (حق اليقين جلد 1، صفحہ 519)

(29) نماز میں سیدنا ابوبکرؓ سیدنا عمرؓ، سیدنا عثمانؓ، سیدنا معاویہؓ، سیدہ عائشہؓ سیدہ حفصہؓ ھندہ اور ام الحکم پر لعنت بھیجنا ضروری ہے۔

(عين الحياة، صفحہ 599)

(30) شیعہ مذہب کا امام مہدی سیدنا ابوبکرؓ اور سیدنا عمرؓ کی لاشوں کو پرانے درخت پر لٹکانے کا حکم دیں گے۔

(بصائر الدرجات، صفحہ 81)

(31) سیدنا مقدادؓ، سیدنا سلمانؓ، سیدنا ابوذرؓ کے سواء تمام صحابہؓ مرتد ہو گئے تھے۔

(قرآن مجید مترجم۔مولوی مقبول دهلوی، صفحہ 134)

(32) شیطان کے مذہب کو سب سے پہلے قبول کرنے والا سیدنا ابوبکر صدیقؓ تھا۔

(چراغ مصطفوی اور شرار بولهبی، صفحہ 18)

(33) سیدنا عمرؓ سیدنا عائشہؓ پر لعنت، سیدنا معاویہؓ بائیس رجب کو واصل جہنم ہوئے تھے۔ شیعوں کو

چاہئے کہ اس دن شکرانے کا روزہ رکھیں۔

(زاد المعاد، صفحہ 34)

(34) سُنی اپنے سر پرست سیدنا عمرؓ کی طرح شہوت پرست تھے۔

(حقيقت فقه حنفیه در جواب فقه جعفريه، صفحہ 122)

(35) سیدنا ابوبکرؓ نے صرف تخت ہی حاصل کرنے کیلئے بے رحم بادشاہوں کی سنت پر عمل نہیں کیا بلکہ بعض موقعوں پر تو آپ ہلاکو خان اور چنگیز خان کے قبیلے والے لگتے ہیں۔

(شیخ سقیفہ، صفحہ 10)

(36) خلفائے راشدینؓ خدا پر جھوٹ بولنے والے تھے، ان ظالموں پر خدا کی لعنت ہے۔

(احسن افوائد، صفحہ 599)

(37) سیدنا ابوبکرؓ و سیدنا عمرؓ و سیدنا عثمانؓ کے بارے میں جو شخص یہ عقیدہ رکھے کہ یہ خلافت حق ہے، وہ عقیدہ بالکل گدھے کے عضو تناسل کی مثل ہے، کیونکہ جیسی خلافت ہو اس کے لئے ویسا ہی عقیدہ چاہئے۔

(حقيقت فقه حنفیه در جواب فقه جعفريه، صفحہ 72)

(38) سیدہ عائشہؓ سیدہ حفصہؓ پر لعنت ہو، انہوں نے مل کر حضورﷺ کو زہر دے کر شہید کر دیا۔

(جلاء العيون، صفحہ 82)

(39) جس طرح فرانس اور امریکہ کے پریزیڈنٹ وہاں کے بزرگان دین نہیں ہیں، اسی طرح خلفائے ثلاثہؓ ہم تم مسلمانوں کے مذہبی رہنما نہیں ہے۔

(نور ایمان 164) 

(40) سیدنا ابوبکرؓ و سیدنا عمرؓ، سیدنا عثمانؓ سیدنا طلحہؓ، سیدنا زبیرؓ عبد الرحمٰن بن عوفؓ، سیدنا سعد بن ابی وقاصؓ، سیدنا ابو عبیدہ بن جراحؓ، سیدنا معاویہ بن ابیؓ سیدنا سفیان عمرو بن العاصؓ، سیدنا ابو ہریرہؓ، سیدنا ابوموسیٰ اشعریؓ اور سیدنا مغیرہ بن شعبہؓ منافقین میں سے ہیں۔

( تاریخ اسلام، صفحہ 397) 

(41) سیدنا عثمانؓ نے اپنی دوسری بیوی اُم کلثوم کو اذیت جماع سے مار ڈالا تھا، اور پوری دنیا میں یہ پہلا خلیفہ ہے جس نے شرم و حیا باڈر توڑ کر اپنی بیوی کے مردہ سے ہمبستری کی ہے۔

(تحفه حنفیه در جواب تحفه جعفريه، صفحہ 432)

(42) سیدنا ابوؓبکر اور سیدنا عمرؓ کے دورِ حکومت میں ظلم کی اتنی نظیریں موجود تھیں کہ ان کے بعد آنے والا ہر ظالم و غاصب حکمران بڑے اطمینان کے ساتھ ظلم وجور کا بازار گرم رکھتا، اور یہ سارے سفاک سیدنا ابوبکرؓ اور سیدنا عمرؓ کے لائے ہوئے انوکھے سامراج کے ورثہ دار تھے اور ان کے پاس ہر نوعیت کے ظلم کا ایک ہی جواب تھا کہ یہ سب کچھ تو سیدنا ابوبکرؓ و سیدنا عمرؓ جیسے یارانِ رسول کر چکے ہیں۔

(شیخ سقیفه، صفحہ 159)

انتباہ: کیا مذکورہ بالا عقائد کے کفر ہونے میں کسی کو شک و شبہ کی گنجائش ہے؟ اب بھی جو علماء شیعوں کی تکفیر میں توقف کریں وہ عند اللہ مجرم ہوں گے یا نہیں؟

شیعہ سنی کا اصولی تقابل ملاحظه فرمائیں:

(1) مسلمان کا کلمہ لا اله الا اللّٰه محمّد رّسول الله ہے اور شیعوں کا کلمہ لا اله الا الله محمّد رّسول الله علی ولی الله خمینی حجة الله گویا مسلمانوں کا کلمہ جدا اور شیعوں کا کلمہ جدا۔ شیعوں کا کلمہ دین اسلام کی نفی کرتا ہے۔

(2) مسلمانوں کی اذان جدا ہے اور شیعوں کی اذان جدا ہے۔ شیعوں کی اذان خلفائے ثلاثہؓ پر کھلم کھلا تبرا ہے۔

(3) مسلمانوں کا قرآن جدا ہے اور شیعوں کی معتبر اصول کافی کے مطابق موجودہ قرآن، تحریف شدہ ہے اور اصل قرآن امام غائب (مہدی) کے پاس ہیں۔

(4) مسلمانوں کی نماز جدا اور شیعہ کی نماز جدا۔ مسلمان نماز پنج گانہ کے قائل ہیں جبکہ شیعہ صرف تین نمازیں پڑھتے ہیں۔

(5) مسلمانوں کا نظامِ زکوٰۃ جدا ہے اور شیعوں کا نظامِ زکوٰۃ جدا ہے۔ شیعہ موجودہ نظامِ زکوٰۃ کے منکر اور مخالف ہیں۔

(6) مسلمانوں کے حج کا رُکنِ اعظم، عرفات کی حاضری (وقوف) ہے۔ ویسے بھی شیعہ حج کے قائل نہیں اور صرف خمینی کے اشارے پر حجاز میں حج کے بہانہ تخریب کاری کے لئے جاتے ہیں۔ اور واضح رہے کہ شیعہ کی معتبر کتب کے مطابق کربلا، کعبۃ اللہ سے افضل ہے،

(7) مسلمانوں کے نزدیک متعہ، زنا کا دوسرا نام ہے اور شیعوں کے نزدیک متعہ کرنے والا جنت میں سیدنا حسینؓ کے برابر ہو گا۔

(8) مسلمانوں کے نزدیک جھوٹ، منافقت اور دھوکہ دہی سب سے بڑا جرم ہے اور شیعوں کے نزدیک تقیہ کے نام سے یہ سب چیزیں نہ صرف جائز ہیں بلکہ فرض اور واجب ہے اور ان کے مذہب کے نوے فیصد حصہ میں ہیں۔

(9) مسلمانوں کے نزدیک چاروں خلفائے راشدینؓ برحق ہیں اور شیعوں کے نزدیک سواۓ سیدنا علیؓ کے باقی خلفائے ثلاثہؓ منافق اور غاصب، ظالم اور ایمان سے عاری ہیں۔ (معاذالله)

(10) مسلمانوں کے نزدیک تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین مؤمن و شیدائی رسولﷺ، قابلِ اتباع اور معیار حق ہیں، کیونکہ قرآنی وعدہ کے مطابق اللہ تعالیٰ جل شانہ ان سے راضی اور وہ اللہ تعالیٰ جل شانہ سے راضی ہیں اور شیعوں کے نزدیک نبی کریمﷺ کے وصال کے بعد صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین مرتد ہو گئے تھے (معاذالله) سوائے تین کے یعنی سیدنا مقدادؓ سیدنا ابوذرؓ سیدنا سلمانؓ۔ (فروع کافی جلد 3، صفحہ 115)

شیعہ کی اصطلاح میں اہلِ سنت کو ناصبی کہا جاتا ہے۔ شیعوں کا مذہبی قائد ملا باقر مجلسی لکھتا ہے کہ ناصبی (سنی) ولد الزنا سے بدتر ہے، اور یہ صحیح ہے کہ اللہ تعالیٰ جل شانہ نے کتے سے بھی بدتر کسی چیز کو نہیں بنایا لیکن ناصبی (سنی) خدا تعالیٰ کے نزدیک کتے سے بھی زیادہ خوار ہے۔

(حق الیقین جلد 2، صفحہ 516)

(11) مسلمانوں کے نزدیک حضور اکرمﷺ کی ازواجِ مطہراتؓ تمام خواتین سے افضل اور انتہائی قابلِ احترام ہیں، بلکہ منافقہ ہیں (معاذالله)۔ 

شیعہ عقیدے کے مطابق جب ان کا بارہواں امام مہدی ظاہر ہو گا تو اُم المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہؓ کو زندہ کر کے ان پر حد لگائے گا (معاذالله)۔

(حق الیقین۔جلد 2، صفحہ 361)

(12) مسلمانوں کا وضو جدا اور قبلہ جدا ہے، اور شیعوں کا وضو جدا اور سجدہ جدا ہے۔ شیعوں کا وضو پاؤں سے شروع ہوتا ہے اور سجدہ کربلائی مٹی پر ہوتا ہے، اور شیعوں کی قبلہ سمت بھی قدرے مختلف ہیں۔

(13) مسلمانوں کا غسلِ میت جدا ہے اور شیعوں کا غسلِ میت جدا ہے۔

(14) مسلمانوں کی صیام رمضان کی سحری اور افطاری جدا ہے اور شیعوں کا وقت سحر و افطار جدا ہے۔

(15) مسلمانوں کے نکاح، طلاق، اور وراثت کا نظام جدا ہے، اور شیعوں کے نکاح، طلاق، اور وراثت کا نظام جدا ہے۔

(16) مسلمانوں کا ایمان ہے کہ اللہ تعالیٰ جل شانہ تمام کائنات کا مالک و خالق اور عالم الغیب ہے اور شیعہ اس کے منکر ہیں، اور اس بات کے قائل ہیں کہ امام کو ماضی اور مستقبل کا پورا پھر پورا علم ہوتا ہے اور دنیا کی کوئی چیز امام سے مخفی نہیں اور شیعہ مذہب میں عقیدہ بداء کی رُو سے خدا تعالیٰ جل شانہ کے جاہل ہونے کا اقرار لازم آتا ہے (معاذالله)۔

(17) مسلمانوں کے نزدیک عقیدہ ختم نبوت، جز و ایمان ہے اور شیعہ ختم نبوت کے منکر ہیں اور اجرائے نبوت کے قائل ہیں اور ان کے نزدیک ان کے بارہ امام سابق انبیاء کرام علیہم السلام سے افضل اور حضور اکرمﷺ کے برابر ہیں۔

(18) مسلمانوں کا نعرہ اللہ اکبر اور تکیہ کلام یااللہ مدد ہے اور شیعوں کا نعرہ نعرہ حیدری اور تکیہ کلام یا علی مدد ہے جو کہ سراسر شرک ہے۔

(19) مسلمانوں کا بنیادی عقیدہ توحید ہے اور شیعوں کا بنیادی عقیدہ امامت ہے جو کہ کھلم کھلا کفر ہے۔

(20) مسلمانوں کی فقہ حنفی قرآن اور سنت سے ماخوذ ہے اور شیعہ کی فقہ جعفریہ قرآن و سنت کے قطعاً مخالف ہے۔ تقیہ(جھوٹ)، متعہ (زنا)، تبرا (خلفائے ثلاثہؓ، امہاتُ المومینینؓ، اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین، پر لعن طعن) اس کے اہم جزو ہیں اور ان کے نزدیک متعہ وہ لذت آفریں عبادت ہے کہ چار دفعہ متعہ کرنے سے حضور اکرمﷺ کا درجہ مل جاتا ہے (معاذالله)۔

(21) مسلمانوں کا نصب العین حضرت محمدﷺ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے طرز کی قرآنی حکومت کا قیام ہے اور شیعوں کا نصب العین یہودی حکومت کا قیام ہے۔ ایران کی اسرائیل کے ساتھ خفیہ دوستی اور عربوں کے خلاف پروپیگنڈہ اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

الغرض: شیعہ عقائد و نظریات میں اسلام کی کوئی جھلک نظر نہیں آتی سوائے اشتراک رسمی یعنی نام وہی ہیں۔ اللہ تعالیٰ جل شانہ، رسولﷺ، قیامت، کلمہ، اذان، نماز، زکوٰۃ وغیرہ مگر اُن ناموں کے اندر جو چیز ہے وہ بالکل اُلٹ ہے جو اسلام نے ان ناموں کے ساتھ وابستہ کی ہیں۔ مختصر یہ کہ جب قرآن مجید کے صحیح ہونے پر ایمان ہی نہیں تو پھر اسلام کہاں اور مسلمان کیسے؟

خلاصہ یہ کہ: ملت اسلامیہ جدا ہے اور ملت ابنِ سبا جدا ہے، لہٰذا شیعہ سنی اتحاد خلافِ شرع ہے۔ کیونکہ شیعوں کی تمام چیزیں مسلمانوں سے جدا ہے۔

حاصل کلام:

اس تقابلی مقابلہ سے بالکل واضح ہے کہ مسلمانوں اور شیعوں میں کوئی بھی قدر مشترک نہیں بلکہ شیعوں کے کفریات قادیانیوں سے کہیں زیادہ ہیں۔ جب قادیانی کافر ہیں تو شیعہ کیونکر مسلمان ہو سکتے ہیں؟

اسلام کی بنیاد قرآن و سنت پر ہے، جن لوگوں کا یہ عقیدہ ہو کہ قرآن محرف ہے اور سنت ناقابلِ اعتبار، کیونکہ حدیث کے راوی یعنی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے نزدیک (معاذالله) منافق و مرتد ہے، ان کو مسلمان کس طرح تصور کیا جا سکتا ہے؟ لہٰذا شیعہ و سنی بھائی بھائی کا نعرہ ایک ایسا جھوٹ اور فراڈ ہے کہ اس سے بڑھ کر کوئی جھوٹ اور فراڈ نہیں ہو سکتا۔

اب بھی جو لوگ ناواقفیت کی وجہ سے ایرانی انقلاب کو اسلامی انقلاب اور خمینی کو اس دَور کا امام المسلمین اور امت مسلمہ کا نجات و ہندہ سمجھ رہے ہیں اور عام مسلمانوں کو یہی باور کرانے کی کوشش میں سرگرم ہے وہ سراسر فریب اور گمراہی میں مبتلا ہیں۔

اہلِ سنت کی ذمہ داری:

شیعیت دراصل اسلام کے خلاف کفر کی ایک خفیہ سازش ہے اور یہ وہ کفر ہے جس پر اسلام کا لیبل لگا کر مخلوقِ خدا تعالیٰ کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔ لہٰذا گھر گھر شیعیت کو بے نقاب کرنے کا عزم کیجئے، کیونکہ شریعت پاکستان اور عالم اسلام کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ برائے مہربانی اپنی تمام توانائیوں اور وسائل کو بروئے کار لا کر امت مسلمہ کو اس گمراہی اور فتنے سے بچائیں، اس فریضے کی ادائیگی میں تاخیر نہ کیجئے۔

(شیعہ سنی اختلافات حقاںٔق کے آںٔینہ میں: صفحہ، 2)