شیعہ لڑکی سے نکاح کرنا
سوال: میرے ایک دوست کو شیعہ لڑکی پسند آئی جو کہ سیدہ بھی ہے، جب کہ میرا دوست سنی بریلوی ہے اور ملک اعوان فیملی سے ہے، چونکہ بظاہر دونوں کی شادی ناممکن تھی، اس لئے دونوں نے فون پر کسی دوسرے شخص کی موجودگی میں بغیر خود ہی ایک دوسرے سے نکاح کر لیا، یعنی لڑکی نے لڑکے سے تین دفعہ پوچھا اور اس نے کہا قبول ہے اور اس طرح لڑکی نے تین دفعہ پوچھا لڑکے نے کہا کہ قبول ہے۔ اس کے بعد وہ ایک دو دفعہ ملے بھی، اور دونوں نے ایک دوسرے کے ازدواجی حقوق پورے کئے، اس کے بعد کافی عرصہ دونوں نہ مل سکے، اس دوران لڑکی کو کوئی دوسرا لڑکا پسند آگیا اور وہ اس لڑکے سے ملی بھی اور تمام تر حدود سے گزر کر ملی، بعد میں دوسرا لڑکا غائب ہو گیا، لہٰذا لڑکی نے پہلے لڑکے کو ساری بات بتا دی اور لڑکے نے معاف کر دیا لیکن کچھ عرصہ بعد کسی بات پر لڑکے نے لڑکی کو طعنہ دیا اور بات بڑھ گئی، دونوں میں ناراضگی ہو گئی، پھر لڑکے نے حساب کروایا تو ان بزرگ نے بتایا چونکہ وہ لڑکی سیدہ ہے لہٰذا وہ تم پر بھاری ہے، تمہارے لئے نقصان کا باعث ہے، اس پر لڑکے نے لڑکی کو فون پر ایک ہی نشست میں تین طلاقیں دے دیئے، لیکن لڑکے کے زندگی میں کوئی زیادہ بہترین نہ آئی، اس بات کو تقریبا دو ماہ ہو گئے ہیں اور وہ ایک دوسرے کے حقوق پورے کرتے رہے اور ہر ملاقات کے بعد تین طلاق دیتا رہا۔ اب سوال یہ ہے کہ:
(1) ایک غیر سید اور سنی لڑکے سے ایک سیدہ اور شیعہ لڑکی کا نکاح ممکن ہے یا نہیں؟
(2) کیا اس طرح لڑکا، لڑکی آپس میں نکاح کر سکتے ہیں ان کے والدین یا کسی اور شخص نے شمولیت نہ کی ہو، نہ کوئی گواہ ہو، نہ ہی خطبہ نکاح پڑھا گیا ہو؟ نہ ہی تحریر موجود ہو؟
(3) اگر نکاح ہوا پھر لڑکی کسی اور لڑکے سے ملی اور مباشرت کی، تو کیا نکاح ختم ہو گیا؟
(4) کیا لڑکی کا شوہر اسے معاف کر دے تو لڑکی کی معافی ہو گئی؟
(5) اگر نکاح ٹوٹ گیا تو دوبارہ نکاح کی گنجائش ہے یا نہیں؟ اور کیا طریقہ ہو گا؟
(6) بعد میں جب لڑکے نے طلاق دی، تو اگر ان میں نکاح نہیں تھا، تو پھر کیا وہ ایک عمومی طریقہ سے نکاح کر سکتے ہیں یا حلالہ وغیرہ کی ضرورت ہو گی؟
(7) طلاق کے بعد دوبارہ ملنے سے رجوع ہوا یا نہیں؟ اور اگر ہوا تو اس کے بعد دی گئی دوبارہ تین دفعہ طلاق کی کیا حیثیت؟ اور اب کون سی طلاق سے عدت کی مدت شروع ہو گی؟
(8) حلالہ کی صورت میں اگر کسی اور سے نکاح کیا گیا تو کیا دونوں کا مباشرت کرنا ضروری ہے۔
(9) اگر شروع ہی سے نکاح نہیں ہوا تو جو غلط فہمی کی بنیاد لڑکا، لڑکی ملتے رہے، نکاح کر لینے سے وہ گناہ معاف ہوتے رہے گے؟
جواب: نکاح کے صحیح ہونے کی کوئی بھی ایسی شرط اس نکاح میں نہیں پائی گئی۔ لہٰذا ان دونوں کے نکاح کے حوالے سے سارے سوالات بے محل ہیں، البتہ اس دوران لڑکے اور لڑکی کا ملاپ محض حرام کاری ہے، اس پر دونوں اللہ تعالیٰ جل شانہ کے مجرم ہیں، لڑکے کو خوب توبہ کرنی چاہئے۔ اگر دونوں کا نکاح نا گزیر ہو تو پھر شرعی اور اخلاقی طور پر صحیح نکاح کیلئے ضروری ہو گا کہ لڑکی سنی عقائد کی حامل بن جائے اور سیدہ ہونے کی بناء پر لڑکی کے والدین کی رضامندی کی رعایت بھی مناسب ہو گی۔ واضح رہے کہ اگر لڑکی، سنی بن جائے تو پھر اس کے شیعہ والدین کو اس سنی لڑکی پر سرپرستی کا حق نہیں رہے گا۔
(آپ کے مساںٔل اور اُن کا حل: جلد، 1 صفحہ، 322)