شیعہ سنی نکاح اور اس میں شرکت کرنا
سوال: گزارش ہے کہ میرے بڑے بھائی نے ہمیں باپ کی طرح پالا ان کے انتقال کو تقریباً چار سال ہو گئے ہیں، ہم سب بہن بھائی اتفاق سے رہتے ہیں، ہمارے بڑے بھائی کا بیٹا ایک شیعہ لڑکی سے شادی کرنے پر بضد ہے، چونکہ بہن بھائی ماڈرن خیالات کے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، اگلے ماہ ان کی شادی ہے، بھتیجے کو میں نے بہت سمجھایا لیکن وہ کہتا ہے کہ میں اس کو اپنے عمل سے ٹھیک کر لوں گا، حالانکہ میرا بھتیجا حاجی ہے، نماز روزہ کا پابند ہے وہ لا علم ہے، کہتا ہے کہ شیعہ مسلمان ہیں، بس فرقہ الگ ہے، جو میں بعد میں صحیح کر لوں گا، بھابھی مجبور ہے اور سب شادی کی تیاروں میں مصروف ہیں لیکن میرے شوہر بہت ناراض ہے، وہ کہتے ہیں کہ یہ شادی ہی نہیں ہونی چاہئے۔ چونکہ شیعہ کافر ہوتے ہیں، تو نکاح نہ ہو گا اور میں اس شادی میں نہ خود شریک ہوں گا نہ مجھے اور نہ میری اولاد کو شریک ہونے دیں گے۔
اب مسئلہ یہ ہے کہ اگر میں شریک نہ ہوئی تو بڑے مرحوم بھائی کا حق ادا نہ ہو گا اور دوسرے بھائی کی بیٹی کا رشتہ میں نے اپنے بڑے بیٹے سے طے کیا ہے، اس میں مسئلہ ہو سکتا ہے، خاندان کٹ جائے گا، سب گھر والے اس لئے مطمئن ہیں کہ میرے والدہ کا تعلق بھی شیعہ گھرانے سے تھا، چونکہ وہ کم عمر تھیں اور بہت غریب تھیں تو میرے والد کے کہنے پر مسلمان ہو گئیں ان کو بھی ہم نے شیعہ والی بات کرتے نہ دیکھا، وہ بہت نیک عورت ہیں، نماز روزہ سب سنیوں جیسا کرتی ہیں اور پورے خاندان میں ان کی اچھی شہرت ہے، لیکن ہمارا ننھیال سے زیادہ آنا جانا نہیں ہے، ملتان میں ہوتے ہیں، چونکہ غریب لوگ ہیں، بھائی میرے امداد کرتے رہتے ہیں۔ اب آپ مشورہ دیجئے کہ مجھے شادی میں شرکت کرنی چاہئے یا نہیں؟ بھابیوں کا کہنا ہے کہ نکاح سنیوں کے طریقہ سے ہو گا مہربانی ہو گی اگر آپ جواب جلد فرما دیں۔
اب سوال یہ ہے کہ نکاح کی کیا صورت ہونی چاہئے؟کیا لڑکی کو کلمہ پڑھ کر مسلمان کرنا ہو گا؟ یا بقول میرے شوہر کے نکاح ہو ہی نہیں سکتا جب تک کہ اس کا عقیدہ درست نہ ہو، شادی میں شرکت کرنا حرام کاری میں شرکت کرنا ہے؟
جواب: شیعہ اور سنیوں کے درمیان نکاح نہیں ہو سکتا۔ اس طرح کی سرکش اولاد کی حوصلہ شکنی ہونی چاہئے۔ اور انہیں باز رکھنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ ایسی شادیوں میں شرکت بھی نہیں کرنی چاہئے۔
اس لڑکی سے نکاح کیلئے شرط ہے کہ وہ سنی العقیدہ بن جائے، ورنہ نکاح منعقد نہ ہو گا۔ آپ کے شوہر کا موقف کافی حد تک درست ہے۔ باقی تجربہ سے ثابت ہے کہ لڑکے کا فلسفہ لاحاصل اور بے معنیٰ ہے۔
(آپ کے مساںٔل اور اُن کا حل: جلد، 1 صفحہ، 331)