تذکرۂ غوثیہ مصنفہ سید گل حسن قادری
محقق اسلام حضرت مولانا علی صاحبتذکرۂ غوثیہ مصنفہ سید گل حسن قادری:
تذکرہ غوثیہ کی عبارات میں سے بعض کو دیوبندی اور بعض کو شیعہ ہم اہلِ سنت کے معتقدات کے خلاف پیش کرتے ہیں اور دونوں اپنے اپنے نظریہ کے مطابق اہلِ سنت کے عقائد کو طعن کا نشانہ بناتے ہیں کتاب مذکور میں بکثرت خیالی واقعات اور من گھڑت قصہ جات موجود ہیں اور اس کے مصنف نے اس میں متضاد عبارات بھی لکھ ڈالی ہیں کہیں تو اولیاء کرامؒ و انبیاء کرامؑ کو خدا کی خدائی کا مالک کلی حقیقی بنا دیا ہے اور کہیں حضرات انبیاء کرامؑ کی انتہا درجہ کی توہین ہے جو خالص کفر ہے بعض واقعات میں شیعیت بھری ہوئی ہے سیدنا علی المرتضیٰؓ کو وصی رسولﷺ ثابت کیا ہے حالانکہ یہ مسئلہ اہلِ سنت کا ہرگز نہیں چند عبارات در تذکرہ غوثیہ کی اور پھر اس کتاب کے بارے میں آخر میں اعلی حضرت فاضل بریلوی قدس سرہ کی رائے ملاحظہ فرمائیں
1 سیدنا علی المرتضیٰؓ کے حق میں گستاخی:
تذكريه غوثيه:
ایک روز ارشاد ہوا کہ سیدنا حسنؓ نے جبکہ آپؓ کی عمر بارہ برس تھی سیدنا علیؓ سے سوال کیا آپ کے دل میں کس کی محبت ہے؟ فرمایا تمہاری پھر پوچھا بھائی حسینؓ کی؟ فرمایا ان کی بھی پوچھا اماں جان کی؟ فرمایا ان کی بھی پھر پوچھا نانا جان کی؟ فرمایا ان کی بھی پھر پوچھا اللہ میاں کی؟ فرمایا ہاں ان کی بھی اب سیدنا حسنؓ بولے ابا جان آپ کا دل ہے یا مسافر خانہ ؟
(تذکره غوثیہ صفحہ 238 مطبوعہ گنج شکڑ اکیڈمی لاہور)
قارئین کرام ! اس عبارت میں بقول سیدنا حسنؓ سیدنا علی المرتضیٰؓ کا دل مسافر خانہ ہے جس میں کسی کی محبت آتی اور کسی کی جاتی ہے کیونکہ مسافرخانہ میں ایسے ہی ہوتا ہے کوئی آتا اور کوئی جاتا ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ کی محبت اگر کسی کے دل سے نکل جائے تو وہ مسلمان کب رہے گا؟ پھر سیدنا حسنؓ کا اپنے والد گرامی سے طرز تخاطب بھی ایسے انداز میں پیش کیا گیا۔ جس سے یہ اپنے والد کے گستاخ نظر آتے ہیں لہٰذا معلوم ہوا کہ یہ واقعہ خود ساختہ ہے اور سیدنا حسنؓ کی طرف منسوب کر دیا گیا
2 حضرت یحییٰؑ کے حق میں گستاخی:
تذكره غوثيه:
جب دونوں پیغمبر اس طرح بیدردی سے قتل کیے گئے تو غضب الٰہی نازل ہوا دن تاریک ہوگیا ایک بادشاہ فوج خونخوار لے کر چڑھا اور شہر کے باشندوں کو گرفتار کر لیا حضرت یحییٰؑ کا خون بند نہ ہوتا تھا جب قبر میں رکھتے تھے تو قبر خون سے لبریز ہو جاتی تھی بادشاہ لشکر کش نے قسم کھائی کہ جب تک خون بند نہ ہوگا میں قتل سے باز نہ رہوں گا ہزار ہا آدمی تہہ تیغ کر دیئے لیکن خون بند نہ ہوا اس وقت ایک شخص حضرت یحییٰؑ کی لاش کے قریب آیا اور کہا تم پیغمبر ہو یا ظالم ایک خون کے بدلہ میں ہزار ہا آدمی قتل ہ چکے اب کیا سارے جہان کو قتل کرائے گا ؟ اتنا کہنا تھا کہ ان کا خون بند ہو گیا ۔
(تذکرہ غوثیہ صفحہ 352 مطبوعہ گنج شکڑ اکیڈمی لاہور)
قارئین کرام ! یہ واقعہ کسی معتبر کتاب میں نہیں پایا گیا حضرت یحییٰؑ کےبارے میں اگر اس واقعہ کو بالفرض مان بھی لیا جائے تو کیا وہ اپنا خون خود بہا رہے تھے یا اللہ تعالیٰ کی طرف سے بہ رہا تھا پھر ایک پیغمبر کو ظالم کے لفظ سے مخاطب کرنا کسی کافر و مرتد کا ہی کام ہو سکتا ہے
3 حضرت دانیالؑ کے حق میں گستاخی:
تذكره غوثیه:
ایک روز ارشاد ہوا کہ حضرت دانیالؑ بسبب عدم اتباع
امت کے خفا ہو کر پہاڑ پر جا بیٹھے ملک میں قحط سالی ہوئی لوگوں نےانہیں تلاش کیا مگر کہیں پتہ نہ چلا پیغمبر خدا کو دو روٹی صبح و شام فرشتے پہنچا جاتے اور مخلوق ہلاک ہوتی جاتی تھی نہایت عجز و انکساری سے دعا مانگی کچھ اثر نہ ہوا کیونکہ بارش کا ہونا پیغمبر خدا کی دعا پر منحصر تھا تب اللہ تعالیٰ نے ان کی روٹی موقوف کر دی دو چار روز تو صبر و ثبات سے بیٹھے رہے آخر پہاڑ سے اتر کر کسی بستی میں گئے اور ایک عورت سے روٹی مانگی اس نے جواب دیا ہمارے گھر میں جتنے آدمی ہیں ہر ایک کے حصہ کی ایک ہلکی چپاتی رکھی ہے اگر تمہیں دی جائے تو ہم مرجائیں گے معاف فرمائیے ! انہوں نے بہت اصرار کیا ناچار اس عورت نے ہر ایک کی روٹی میں سے ایک ایک ٹکڑا توڑ کر حضرت کو دیا اس کا چھوٹا لڑکا جو آیا تو دیکھا کر میری روٹی توڑ کر اس فقیر کو دے دی وہ رونے لگا اور پیٹ پیٹ کر مر گیا اس کی ماں رونے لگی حضرت پیغمبر صاحب بھی گھبرائے اور لوگوں سے کہا اچھا میں دعا کرتا ہوں آپ نے دعا کی وہ لڑکا زندہ ہو گیا لوگ جان گئے کہ یہ پیغمبر وقت ہیں جو روپوش ہوگئے تھے فوراً پکڑ لیا اور کہا بارش کے واسطے دعا کرو انہوں نے انکار کیا لوگوں نے ایک کوٹھڑی میں بند کرکے بھس کی دھونی کر دی جب دھوۓ کے مارے بہت دم گھرایا تو فرمایا اچھا مجھے چھوڑ دو اب میں دعا کروں گا لوگوں نے نہ مانا اور کہا پہلے دعا کرو پھر رہائی ہوگئی آخر تنگ آکر دعا کی بارش ہونے لگی۔
(تذکرہ غوثیه صفحہ 305 تا 306)
اس واقعہ میں اللہ تعالیٰ کے ایک پیغمبر کی کس قدر توہین کی گئی اور انہیں بےصبر ثابت کیا گیا اور لوگوں کو علم ہو جانے کے بعد پھر انہوں نے حضرت دانیالؑ کو کوٹھڑی میں بند کر کے آگ کا دھواں دیا یوں پیغمبر کو تنگ کر کے ان سے بارش کے لیے دعا کرائی جارہی ہے۔ استغفر الله ۔
4 حضرت موسیٰؑ کے حق میں گستاخی:
تذكره غوثیه:
ایک روز ارشاد ہوا کہ حضرت موسیٰؑ کے پیٹ میں درد ہو گیا جناب باری میں التجا کی حکم ہوا کہ سونف کھاؤ سونف کھائی درد جاتا رہا ہے ایک بار پھر درد ہوا تو پھر التجا کی اس وقت حکم ہوا کہ اب جالینوس حکیم کے پاس جاؤ حسب الحکم اس کے پاس گئے بتلایا کہ نیم بریاں کی ہوئی سونف کھاؤ چنانچہ اس کے کھانے سے صحت ہوگئی حضرت موسیٰؑ نے جناب باری میں عرض کی الٰہی اس کے پاس جو بھیجا تو نے ہی یہ نسخہ کیوں نہ بتلایا حکم ہوا کہ طب کا پیغمبر یہی ہے ۔
(تذکرہ غوثیہ صفحہ 365)
قارئین کرام عظیم المرتبت پیغمبر کو ایک بددین کے پاس اللہ بھیج رہا ہے اور پھر اللہ نے فرمایا کہ جالینوس طب کا پیغمبر ہے کیا یہ کلمات ملحدانہ کلمات نہیں؟ خدا بہتر جانتا ہے کہ ایسے من گھڑت اور ارتداد و الحاد سے لبریز واقعات لکھنے سے کیا غرض تھی ؟
5 شرکیہ واقعہ:
تذكره غوثيه:
ایک روز ارشاد ہوا کہ حضرت جبرئیلؑ پیغمبر خدا کے پاس وحی لائے حضرت نے دریافت فرمایا اے جبرئیلؑ تم جانتے ہو وحی کہاں سے آتی ہے؟ عرض کی حضرت میری رسائی سدرۃ المنتہیٰ سے آگے نہیں اس مقام معلوم سے ایک ندا غیب وارد ہوتی ہے اس کا آپ تک پہنچا دینا میرا کام ہے اس سے زیادہ کچھ نہیں جانتا آپ نے فرمایا اب کی بار ندا ہو تو اس وقت پرواز شروع کر دو دیکھو کہ ندا کہاں سے آتی ہے۔ حضرت جبرئیلؑ نے ایسا ہی کیا اور ایک طویل مسافت طے کرنے کے بعد دیکھا کہ آنحضرتﷺ وہ ندا وحی کر رہے ہیں ۔
(تذکرہ غوثیہ صفحہ 288)
اعلیٰ حضرت عظیم المرتبت کا اس کتاب کے بارے میں فتوی:
فتاویٰ رضویه:
کتاب تذکرہ غوثیہ جس میں غوث علی پانی پتی کا تذکرہ ہے ضلالتوں گمراہیوں بلکہ صریح کفر پرمشتمل ہے مثلا غوث علی شاہ جگن ناتھ کی چوکی پراشنان کرتے ملے کسی نے پہچانا تو بولے اس شخص کے دو باپ تھے ایک مسلمان ان کی طرف سے حج کر آیا ہے دوسرا باپ ایک پنڈت تھا اس کی طرف سے جگن ناتھ تیرتھ کرنے آیا ہے ایسی ناپاک بے دینی کی کتاب دیکھنا حرام ہےجس مسلمان کے پاس ہو جلا کر خاک کر دے۔ والله الهادي الى صراط مستقيم
(فتاوی رضویہ جلد 6 صفحہ 195 مطبوعہ مکتبہ رضویہ آرام باغ کراچی)
فتاویٰ رضویه:
(پانچ نمبر کے واقعہ کے بارے میں کسی نے اعلی حضرت سے دریافت کیا تو فرمایا) یہ روایت جھوٹ اور کذاب و افتراء ہے اس کا بیان کرنے والا ابلیس کا مسخرہ اگر اس کے ظاہر مضمون کا معتقد ہے تو صریح کافر ہے
(فتاوی رضویہ جلد 6 صفحہ 44)
قارئین کرام ! ایسی کتاب جس کے بارے میں اہلِ سنت سے عظیم مجدد کا فتویٰ آپ نے ملاحظہ فرمایا جس میں صریح کفر موجود ہیں اس کے جلا ڈالنے کا حکم دیا جا رہا ہے کیا ایسی کتاب کو اہلِ سنت کی معتبر کتاب کہنا درست ہوگا ؟
فاعتبر وانا اولى الابصار