Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

روضۃ الاحباب مصنفہ جمال الدین عطاء اللہ شیرازی

  محقق اسلام حضرت مولانا علی صاحب

کتابِ دوم

روضۃ الاحباب مصنفہ جمال الدین عطاء اللہ شیرازی

ان کتابوں میں سے کہ جنہیں شیعہ مصنفین نے اپنے مذموم عقائد ثابت کرنے اور حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پرطعن و تشنیع کرنے کے لیے"اہلِ سنت کی معتبر کتاب" کے عنوان سے پیش کیا۔ دوسری کتاب "روضۃ الاحباب" ہے ۔ اس کتاب میں کئی ایک واہی تباہی روایات درج ہیں۔ مثلاً سیدنا امام زین العابدینؓ کا غم سیدنا حسینؓ میں گریبان چاک کرنا ثابت کیا گیا ہے۔ غلام حسین نجفی نے ماتم اور صحابہ نامی اپنی تصنیف میں اس کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا۔

 ماتم و صحابہ کرامؓ

 "سیدنا امام زین العابدینؓ کا غم سیدنا حسینؓ میں گریبان چاک کرنا ، اہلِ سنت کی معتبر کتاب روضة الاحباب از حاشیه تاریخ احمدی"اے یزید مرا یتیم ساختی و روضه در دین جدم انداختی پس دست دراز کرده گریبان جامه بر رید

ترجمہ

دربار یزید میں امام چهارم سید سجاد نے فرمایا: کہ اے یزید تو نے مجھے یتیم کیا۔ اور میرے جد کے دین میں رخنہ ڈالا ۔ اور حضرت نے ہاتھ بڑھایا۔ اور گریبان جامہ کو چاک کیا۔ 

(ماتم اور صحابه صفحہ 164)

اس وضاحت کے بعد کہ اہلِ تشیع روضتہ الاحباب کو "اہلِ سنت کی معتبر کتاب" کے عنوان سے پیش کرتے چلے آ رہے ہیں ۔ ہم اس کے بارے میں حقیقت حال واضح کرنا چاہتے ہیں۔ تا کہ معلوم ہو جائے۔ کہ اس کتاب کو اہلِ سنت کی کتاب کہنا کس قدر بد دیانتی ہے اور مکر و فریب ہے ۔ اہلِ تشیع اس کتاب کے بارے میں کیا حقیقت بیان کرتے ہیں؟ ملاحظہ ہو۔

روضة الاحباب کا مصنف جمال الدین عطاء اللہ شیرازی پکا شیعہ ہے۔ شیخ شیعہ علماء کی وضاحت

الكنى و الالقاب

جمال الدین دیگر سید عطاء اللہ بن امیر فضل الله شیرازی دشتکی است کہ محدث است و مولف کتاب روضة الاحباب در سیرۃ پیغمبر و آل واصحاب است کہ بفرمان امیر علی شیر پادشاه هرات نوشته کہ عمو زاده غیاث الدین منصور معروف است کہ از علمائے قرن نهم است و پسر بزرگوارش میر نسیم الدین محمد طقب بمیرک شاه کوشید در تکمیل علوم و فنون بویثره علم حدیث کہ در آن یگانه زمان و تنها بودمیان اقران و اور اعتراضاتی است برسخنان ذهبی در کتاب المیزان کہ دلالت دارند براینکه شیعه بوده بر وضاحت مراجع کن ۔

(الکنی والالقاب جلد سوم صفحہ 146 مطبوعہ تهران طبع جدید)

ترجمہ

ایک اور جمال الدین نامی سید عطاء الله بن امیر فضل الله شیرازی دشتکی ہے۔ جو محدث تھا۔ اور روضۃ الاحباب کتاب کا مؤلف بھی تھا۔ یہ کتاب اس نے پیغمبر خدا کی سیرت اور آپﷺ کے اصحاب وآل کی سیرت میں ہرات کے بادشاہ امیر علی شیر کے حکم سے لکھی جمال الدین مذکور غیاث الدین منصور کا چچا زاد بھائی ہے۔ جو کہ نویں صدی کے مشہور علماء میں سے ہے۔ اور اس کا لڑکا میر نسیم الدین مذکور غیاث الدین منصور کا چچازاد بھائی لکھا جاتا ہے۔ اس نے حدیث اور دیگر علوم و فنون میں بڑی مہارت پائی۔ اور اپنے دور کا یکتا عالم تھا۔ اس نے امام ذہبی کی کتاب المیزان کی کچھ عبارات پر اعتراض بھی کیے جن سے معلوم ہوتا ہے۔ کہ یہ شخص شیعہ تھا۔ روضتہ الاحباب کا مطالعہ کرنا چاہئیے۔

الذريعہ

 رَوْضَةُ الْأَحْبَابَ فِي سِيرَةِ النَّبِيِّﷺ وَالآلِ وَالْأَصْحَابِ فَارِسِي فِي ثَلَاثِ مُجَلدَاتِ لسيد الاميرِ جَمَالِ الدِّينِ فَضْلِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُسَيْنِي الْاشْتَكَى الْملَقَبِ بِالْأَمِيرِ جَمَالِ الدِّينِ الْمُحَدِّثِ الشَّيرَازِي الْفَارِسِي القاطن بھراة كتبَهُ بِأَمْرِ الْأَمِيرِ عَلي شير الوزير ترجمه في (امل الآمال) وحكي في الرياض سَمَاعًا عَنِ الْفَاضِلِ الْهِنْدِي أَنَّهُ كَانَ شِيْعِيًّا وَ عِنْدَهُ كُتُبَهُ عَلَى طَرِيقَةِ الشَّيْعَةِ وَكَانَ يَتْقي فِي ہرَاةِ وَكَذَا القَاضِي نُورَ الله التَستَرى وَلِذَا عَمَلَ فِيهِ التَّقِيَّةَ

(الذريعه الى تصانيف الشيعه جلد 11صفحہ 285 مطبوعه بيروت طبع جدید)

ترجمہ

"روضة الاحباب في سيرة النبيﷺ والآل والاصحاب" فارسی میں تین جلدوں پر مشتمل ہے۔ اور اسے سید امیر جمال الدین عطاء اللہ فضل اللہ نے تحریر کیا۔ جو امیر جلال الدین محدث شیرازی کے نام سے مشہور تھا۔ یہ کتاب اس نے امیر علی شیر کے حکم سے لکھی۔ جو ہرات کا وزیر تھا۔ اس وزیر کا تذکرہ کتاب "امل والامال" میں مفصل موجود ہے ۔ کتاب الریاض میں فاضل ہندی سے ایک سماعی روایت مذکورہ ہے ۔ کہ صاحب روضۃ الاحباب شیعہ تھا۔ اور مسلک شیعہ پر اس کی کتابیں اس کے پاس موجود تھیں ۔ ہراۃ میں نور اللہ تستری کی طرح یہ بھی تقیہ کی زندگی بسر کرتا رہا۔ اسی لیے روضۃ الاحباب میں بھی اس نے "تقیہ" کو چھوڑا نہیں ۔

لمحه فكريہ

 اہلِ تشیع کے عظیم محدث شیخ عباس قمی اور شیخ آقا بزرگ طہرانی نے کسی دوٹوک انداز میں امیر جلال الدین کواپنا ہم مسلک ثابت کیا۔ اور اس کی روضۃ الاحباب میں بعض عبارات کہ جن سے سنیت کا اظہار ہوتا تھا۔ اس کی صفائی بیان کر دی۔ کہ اس نے یہ باتیں بطور تقیہ کہی ہیں۔ یہی وہ پکا شیعہ ہے۔ کہ جسے نجفی اینڈ کمپنی اہلِ سنت کی صف میں کھڑا کر کے اپنے مسلک میں تقیہ پر عمل پیرا نظر آتے ہیں۔ جس طرح امیر جلال الدین نے روضۃ الاحباب میں بعض عبارات کو تقیہ کے طور پر لکھا۔ اسی طرح پیارے عقیدہ کی روشنی میں نجفی وغیرہ نے اپنے ہی ایک "ماتمی اور عزادار" کو سنی بنادیا۔ نہیں نہیں صرف یہی نہیں بلکہ بے چارے کو "کتے اور خنزیر" کے ساتھ ملادیا گیا ۔ اصول کافی وغیرہ میں اہلِ سنت کو یہی کچھ کہا گیا ہے۔ دنیائے شیعیت میں ایک عجیب زلزلہ اور ایک عظیم انکشاف ہے۔ کہ نجفی وغیرہ نے اپنے ہی ایک بڑے کی ٹانگیں پکڑیں۔ اور اٹھا کر پھینکا کہ جنگلی درندوں میں سے بنا دیا۔ لیکن اس پر حیرانی کی کوئی بات نہیں مطلب برآری کے لیے ایسا کرنا ان شیعوں کے نزدیک کوئی جرم نہیں۔ "تقیہ" کی برکت سے ایسا کرنے پر بھی انہیں ثواب ملتا ہے ۔

(فاعتبروا يا اولى الابصار)