Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

عاشوراء کے جلوس میں شرکت کرنے اور شیرینی کھانے کا حکم


سوال: محرم کے مہینے میں ہندوستان میں سیدنا حسینؓ کے نام پر جلوس نکالتے ہیں،اس میں عام طور پر شیعہ لوگ ہوتے ہیں، لیکن آج کل ہمارے لوگ بھی اس میں شریک ہو جاتے ہیں۔ یہ لوگ جلوس کے ساتھ ایک وافر مقدار میں کھانے کی چیزیں لیکر چلتے ہیں، یہ اشیاء خوردنی فقیر ، امیر ہر کسی کو دیتے ہیں اور تقسیم کرتے ہیں اور انکا کہنا یہ ہے کہ اس تقسیم میں ہم صرف سیدنا حسینؓ کے لئے ایصالِ ثواب کی نیت کرتے ہیں تو کیا ان اشیاء کا کھانا جائز ہوگا یا نہیں؟؟

 جواب: اگر یہ اشیاء خوردنی، سیدنا حسینؓ کے نام پر ہوں تو انکا کھانا جائز نہیں ،اور فقط ایصالِ ثواب کیلئے ہوں تو ایصالِ ثواب بذاتِ خود مستحب عمل ہے، ایصالِ ثواب جس کو چاہیں جس وقت چاہیں بلا کسی التزام تاریخ و مہینہ وغیرہ کے کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں بلکہ بہتر ہے- ہاں عاشوراء کے دن خاص کرنا بلا دلیل ہے-

اہلِ سنت والجماعت کے نزدیک مرحومین کو اس سے فائدہ پہنچتا ہے، اور فقراء کو کھلانے میں زیادہ ثواب ہے، مالدار بھی کھا سکتے ہیں، لیکن ثواب کم ملے گا اس میں ہدیہ کا پہلو ہے۔ 

 البتہ! عبادات میں اپنی طرف سے اوقات اور کیفیات کا تعین کرنا بدعت ہے- آج کل اکثر لوگ اس میں مبتلاء ہیں، لہٰذا ان دنوں میں خصوصیت کے ساتھ شیرینی وغیرہ کی تقسیم سے اجتناب ہی اولیٰ ہے-

مزید برآں اکثر شیعہ کے عقائد کفر تک پہنچ چکے ہیں، لہٰذا انکی طرف سے ایصالِ ثواب کا کوئی اعتبار نہیں- اور انکی چیزوں کو کھانے سے بچنا چاہیے نیز اس قسم کے جلوس میں شرکت بھی نا جائز ہے-

(فتاویٰ دارالعلوم زکریا: جلد، 6 صفحہ، 684)