شیعہ اور بریلوی کے ذبیحہ کا حکم
سوال: اگر کسی شیعہ یا بریلوی وغیرہ کے عقائد کفر کی حد تک پہنچ گئے ہوں، تو ان کا ذبیحہ اہلِ کتاب پر قیاس کرتے ہوئے حلال ہوگا یا نہیں؟وہ مشرک کے حکم میں ہیں یا اہلِ کتاب کے حکم میں ہیں؟
جواب: اگر کسی شخص کے عقائد کفر کی حد تک پہنچ گئے ہوں اگرچہ وہ خود کو مسلمانوں کی فہرست میں شمار کرے لیکن اسکا شمار اہلِ سنت والجماعت میں نہیں ہوگا، فقہاء کرام نے ایسے لوگوں کو زندیق و ملحد میں شمار کیا ہے، اور بعض فقہاء کرام نے ایسے لوگوں کو باغیوں کی جماعت میں شامل کیا ہے-
اور آج کل شیعہ اور بریلوی وغیرہ جن میں سے بعض کے عقائد کفر کی حد تک پہنچ گئے ہیں لہٰذا ان کے ذبیحہ کو حلال کہنا جائز اور درست نہیں
نیز ایسے لوگوں کو اہلِ کتاب میں بھی شمار کرنا مشکل ہے- کیونکہ اہلِ کتاب وہ ہیں جو اسلام کے علاوہ کسی اور دینِ سماوی کے اصول و قوانین پر باقی ہوں اور کسی وحی مُنزل کو مانتے ہوں-
حضرت مولانا مفتی رشید احمد صاحبؒ فرماتے ہیں کہ:
معتزلہ کے بارے میں تحریر شامیہ کی بناء پر میں شیعہ کو اہلِ کتاب کہتا تھا بعد میں تنبہ ہوا کہ شیعہ زندیق ہیں اس لیے ان کو اہلِ کتاب میں داخل کرنا صحیح نہیں، زندیق کی دو قسمیں ہیں۔
- بمعنی منافق یعنی اسلام کا مدعی ہو اور کفریہ عقائد چھپاتا ہو۔
- جو شخص عقائدِ اسلام میں تاویلاتِ باطلہ کرتا ہو، ایسا شخص اگرچہ اپنے کفریہ عقائد کو پوشیدہ رکھنے کی کوشش نہیں کرتا بلکہ انکی اشاعت کرتا ہے اسکے باوجود اسے زندیق کہا جاتا ہےـ
زندیق کے احکام
- زندیق واجب القتل ہیں( لیکن یہ کام اسلامی حکومت کا ہے، عام لوگ قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں)
- گرفتار ہونے کے بعد اسکی توبہ قبول نہیں، گرفتاری سے پہلے قبول ہوگی۔
- ان سے نکاح کرنا حرام ہے-
- انکا ذبیحہ حرام ہے-
دوسری جگہ فرماتے ہیں کہ شیعہ قادیانی، آغاخانی، ذکری، پرویزی، انجمن دینداران اور اس قسم کے دوسرے فرقے جو کافر ہونے کے باوجود خود کو مسلم کہلاتے ہیں، اسلام میں تحریف کرکے اپنے عقائدِ کفریہ کو اسلام ظاہر کرتے ہیں، اور اس کی اشاعت کرتے ہیں، یہ سب زندیق ہیں اور انکا ذبیحہ حرام ہے-
خلاصہ یہ ہے کہ جن لوگوں کے عقائد کفر کی حد تک پہنچ چکے ہوں ان کو اہلِ کتاب میں شمار نہیں کیا جائے گا، بلکہ وہ مشرک کے حکم میں ہیں اور ان کا ذبیحہ حرام ہے-
( فتاویٰ دارالعلوم زکریا: جلد، 6 صفحہ، 153)