بیعت رضوان میں منافقین صحابہ رضی اللہ عنہم بھی شریک تھے۔
مولانا ابوالحسن ہزارویبیعت رضوان میں منافقین صحابہؓ بھی شریک تھے۔
(قاسم العلوم)
الجواب اہلسنّت
پرانا دھوکہ اور نیا جال ہے۔ ہم عرض کر چُکے ہیں کہ منافق کو صحابی کہنا یہ رافضی شیعہ کے دماغی بخار اور اندرونی حسد کا چنگارا ہے۔ صحابی منافق نہیں ہوتا منافق صحابی کا نام چُرانے کی کوشش کرتا ہے۔ یہاں بھی گذشتہ اوراق کی طرح صحابی رضی اللّٰهُ تعالٰی عنہ کا لقب بگاڑنے اور اسے غلط استعمال کرنے کی کوشش کی گئی۔ حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ بیٹھنے والوں میں ابوجہل وغیرہ کفار بھی تھے مگر پاس بیٹھنے کی وجہ سے وہ کافر مسلمان یا صحابی نہیں کہلاتے۔ اسی طرح کوئی منافق اگر آپ صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھ جائے تو وہ شخص بھی صحابی نہیں بن جائے گا بلکہ کافر یا منافق جب تک حقیقی ایمان قبول نہ کریں گے منافق و کافر ہی رہیں گے، صحابی نہ کہلا سکیں گے۔ مگر یہ مرض حسد کا کرشمہ ہے جو وہ منافق کو بھی صحابی قرار دینے پر تلے ہوتے ہیں۔
حوالہ میں پیش کی گئی کتاب کی آڑ لے کر اپنے مریض دل کو ٹھنڈا کیا جا رہا ہے۔ ورنہ یہ بات کتاب میں صاف لِکھی ہے کہ اس قافلہ میں صِرف دو منافق شریک تھے جو بیعت میں شریک نہ ہوئے تھے اُن میں سے ایک سرخ ٹوپی والا جد بن قیس تھا جو الگ بیٹھا ہوا تھا اور دوسرا معتب تھا، یہ بھی بیعت میں شریک نہ ہوا تھا۔ ان دو منافقین کا تذکرہ حضرت نانوتوی رحمۃ اللہ نے کیا ہے مگر اس کا الٹ مطلب بیان کیا جا رہا ہے۔