Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

جنگِ احد میں صحابہ رضی اللہ عنہم بھاگ کر پہاڑ پر چڑھ گئے تھے۔ (طبری)

  مولانا ابوالحسن ہزاروی

جنگِ احد میں صحابہؓ بھاگ کر پہاڑ پر چڑھ گئے تھے۔ (طبری)

 الجواب اہلسنّت

1_ کیا خوب اعتراض سوجھا۔ آپ صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم بھی احد پہاڑ پر چڑھ گئے تھے اور پہاڑ کے ایک حصے نے آپ صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم کو کافروں سے پناہ دے دی تھی۔ وہ حصہ جِس میں آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم جا کر آرام فرما ہوئے اور زخم صاف کیے۔ سیدہ رضی اللّٰهُ تعالٰی عنہا نے اپنے ابا کا خون بند کرنے کے لیے کپڑا جلا کر خاک زخموں پر ڈالی۔ یہ جگہ احد کے ایک جانب اب بھی موجود ہے۔ کیا دبے لفظوں میں پہاڑ پر چڑھنے کا طعنہ دے کر رحمتِ عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ اطہر پر اپنے ہم مذہب رشدی کی طرح ہاتھ صاف کرنے کا ارادہ تو نہیں؟ ہم مزید کُچھ عرض کرنے کی ہمت نہیں رکھتے سوا اس کے کہ...

خود اپنی اداؤں پہ ذرا غور کرو...

ہم عرض کریں گے تو شکایت ہو گی...

محترم حضرات ! جنگ کے دوران ہمیشہ حفاظتی تدابیر اختیار کی جاتی ہیں۔ جب صحابہ کرام رضوان اللّٰه علیھم اجمعین پر عجیب اور اچانک پریشانی لاحق ہوئی تو صحابہ کرام رضوان اللّٰه علیھم اجمعین نے دُشمن کی نقل و حرکت دیکھنے کے لیے پہاڑی پر چڑھ کر نئی صف بندی شروع کی۔ یہ جنگ سے بھاگنا نہیں کہلاتا، پلٹ کر حملہ کرنا کہلاتا ہے۔

2۔ اِس عکسی صفحہ پر قابلِ اعتراض کوئی بات نہیں البتہ صحابہ کرام رضوان اللّٰه علیھم اجمعین کے بلند مقام کی طرف ضرور رہنمائی موجود ہے۔ اربابِ انصاف مکمل صفحہ کا ترجمہ ملاحظہ فرما کر تسلی کر سکتے ہیں۔ خلاصہ یہ ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللّٰهُ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ بدر کے دِن کفار سے ٹکراؤ ہوا، اللّٰه تعالٰی نے ان کو شکست دی۔ 70 کافر مارے گئے، اتنے ہی قیدی ہوئے۔ آپ صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم نے ان قیدیوں کے بارے میں مشورہ کیا۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰهُ تعالٰی عنہ نے فدیہ لے کر چھوڑنے اور حضرت عُمَر فاروق رضی اللّٰهُ تعالٰی عنہ نے قتل کا مشورہ دیا۔ آپ صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم نے نرم طبیعت کی بنا پر فدیہ لیا اور اُن کو چھوڑ دیا۔ اس پر اللّٰه تعالٰی نے قرآن (مَا كَانَ لِلنَّبِیِّ، الخ) نازل کیا۔ پھر احد کا موقع آیا تو اب مسلمانوں کے ساتھ وہ احوال پیش آ گئے اور اہلِ ایمان بھاگ کر پہاڑ پر چڑھ گئے۔ اللّٰه تعالٰی نے اس پر قرآن اُتارا (او لما اصابتکم مصیبة، الخ اور اذ تصعدون، الخ) نازل ہوئیں۔