عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ غدار اور بے ایمان تھا۔
مولانا ابوالحسن ہزارویعمرو بن عاصؓ غدار اور بے ایمان تھا۔
(مولانا معین الدین خلفاۓ راشدین، الاخبار الطّوال، حضرت علیؓ تاریخ و سیاست کی روشنی میں، علی بن ابی طالب)
الجواب اہلسنّت
ندوی کے علاوہ تمام کتابیں لا مذہب لوگوں کی ہیں اہلِ سنت کی نہیں، لہٰذا ان سے تو الزام دینا درست نہیں۔ علامہ ندوی کی کتاب میں بھی اسی روایت کی بیساکھیوں پر اعتراض کی یہ مُردہ لاش لٹکائی گئی ہے جِس روایت کا موجد اول ابومخنف لوط بن یحیٰی رافضی شیعہ ہے اور مرجع اس کا طبری ہے۔ لوط بن یحیٰی کے بارے میں ہم عرض کر چُکے ہیں کہ حسد و بعض کی آگ میں جل کر کوئلہ ہو جانے والا رافضی شیعہ ہے۔ صِرف یہی نہیں بلکہ قصہ باز اخباری طرح طرح کی کہانیاں گھڑنے والا ماہر قصہ گو شخص ہے۔ ایسے جلے بھنے رافضی شیعہ کی روایت سے سہارا لے کر اہلِ سنت کو الزام دینے والوں کو جاننا چاہیے کہ گندے نالہ میں زیرِ پرورش ایسے نظریات تحقیقی دستاویز والوں کی طرف سے منہ اٹھا کر ادھر کو آ گھسے ہیں اور طبری جیسے مؤرخوں نے اپنے کاغذوں میں جگہ دے کر اپنے ورق کالے کیے بالکل اُن روز نامہ اخباروں کی طرح جو کِسی متنازعہ مضمون کی اشاعت پر اوپر نوٹ لِکھتے ہیں کہ اس مضمون کے جواب میں کوئی شخص لِکھنا چاہے تو ہمارے صفحات حاضر ہیں۔ ان مؤرخوں کا نوٹ نوٹس بورڈ پر کُچھ اسی طرح کا رقم ہے کہ کوئی ابومخنف اپنی روایت درج کروانا چاہے تو ہمارے صفحات حاضر ہیں۔ سو یوں سلسلہ چل نکلا۔ ابومخنف تو بڑا خوش ہوا ہو گا کہ میں نے وہ کارنامہ انجام دے دیا کہ اب صحابہ کرام (رضوان اللّٰه علیھم اجمعین) کی عزت و ناموس بچ ہی نہیں سکتی کہ میں اپنی اولاد کو وصیت و نصیحت کر جاؤں گا اور ورقوں کی نشاندہی بھی کروں گا کہ کہاں کہاں میں نے اپنا سرمایہ چھپا کر رکھا ہوا ہے۔ کئی تحقیقی دستاویزیں چھاپنا اور طبریوں یا ان سے چوری کر کے نئی کتابوں کو وجود دے کر لِکھنے والوں کے عکس جمع کرنا اور خوب شور مچانا کہ یہ غليظ عقیدہ تو خود ان اہلِ سنت کا اپنا ہے، بس پھر کیا ہو گا اہلِ سنت کے مولوی منہ بند کر کے شکست خوردہ شخص کی طرح ذلت کی زندگی بسر کریں گے اور تم یا علی مدد کے ساتھ یا ابومخنف مدد کا نعرہ لگا کر فاتح بن جانا۔ مگر ابو مخنف کیا جانے کہ جِس دین کو خالق نے محفوظ رکھنے کا ذمہ لیا ہوا ہے ابومخنف تو کیا سات نسلیں بلکہ ساری نسلیں بھی فنا نہ کر سکیں۔ چنانچہ اہل السنّت کے ماہر فن طبیبوں نے کامیاب آپریشن کے بعد اِسلام کے وجود میں داخل کی گئی تیزابی بوتل نکال کر دور پھینکی اور ایسا نشتر لگایا کہ روایت ساز قبر میں بھی تڑپ تڑپ کر رہ گیا۔
اسماء الرجال کا روشن چراغ لے کر جب ذہبی اپنی ماہر طبیبوں کی ٹیم کے ساتھ نکلتا ہے تو لوط کی لوطیت کو تشت از بام کرتا چلا جاتا ہے۔ پھر مجال ہے جو سنی کتابوں میں چھپے رفض کے کیڑے اپنے وجود کو کِسی درخت کے پیچھے پناہ دے سکیں۔ اگر چہ وہ بے شمار درختوں کی آڑ لیتے ہیں مگر درخت ہی خبردار کر دیتے ہیں کہ ادھر کو چھپی ایک خبر اور بھی ہے جِسے بے خبر نے خبروں کی طرح خبر بنا کر کاغذ کے سینے پر نقش کر دیا تھا خبر دار یہ خبر بے خبری میں کہیں سادہ لوحوں کا ایمان ہی برباد نہ کر دے۔