امہات المؤمنین رضی اللہ عنہن کے بارے میں نازیبا کلمات
مولانا ابو الحسنین ہزارویافتراء: 1 امہات المؤمنینؓ کے بارے میں نازیبا کلمات-
(سیدنا عمر فاروق اعظمؓ از ہیکل مصری )
2 بُرا ہو سیدہ عائشہؓ اور سیدہ حفصہؓ کا۔
(سیدنا عمر فاروق اعظمؓ از ہیکل مصری)
3 ام المؤمنین سیدہ عائشہؓ کی توہین۔
(سیدنا علیؓ تاریخ اور سیاست از طٰه حسین مصری )
4 سیدہ عائشہؓ اور سیدہ حفصہؓ نے حضورﷺ کی توہین کی۔
(تفسیر فی ظلال القرآن)
الجواب
یہ اعتراض بھی گذشتہ حوالہ سے متعلق ہے جو سورۃ التحریم اور سورۃ احزاب کے ضمن میں گزر چکا ہے وہاں جواب ملاحظہ فرمالیا جائے یہاں اربابِ دانش کی خدمت میں مزید چند باتیں عرض کی جاتی ہیں۔
1- طٰہٰ حسین مصری اور ہیکل مصری صاحب کوئی مسلم و معتبر شخصیات میں سے نہیں کہ جن کی بات اہل حق کیلئے قابل قبول ہو دراصل دورِ حاضر کے ادیب طرز کے قلم کار ہیں جن کی باتیں ذوق ادب اور لطائف تحریر میں تو قابل قبول اور وزنی ہیں لیکن میدانِ تحقیق میں اِن کی باتیں طفل ناداں کی "الف، با" بھی نہیں ۔ عام طور پر اِس طرز کے حضرات نئے نئے شگوفے چھوڑنے کے عادی ہوتے ہیں جو عوام کے ذوق اور خیالات کی تسکین کا باعث ہوتے ہیں لہٰذا ان حضرات کی تحریرات کوئی تحقیق نہیں زبان دانی اور ادب ہے۔
2- یه طٰہٰ حسین مصری نابینا صاحب وہی ہیں جنہوں نے بانی نظریہ امامت و وصایت ابن سباء کے وجود کا ہی سرے سے انکار کیا جواب جدید رجال کشی کے حاشیہ پر لکھ کر چھاپا گیا ہے لہٰذا یہ صاحب محض جدید نظریہ کی بنا پر روافض کی تائید اور اس کے مذہب کی آبیاری کرنے کے درپے ہیں اِس لئے بھی اِن کی تحریرات کافی حد تک مشکوک ہیں۔
3- ہیکل صاحب کی مذکورہ تحریر بھی مودودی صاحب کے طرز کلام سے کافی مشابہت رکھتی ہے لہٰذا اِن پر بھی مودودی صاحب جتنا اعتماد کیا جا سکتا ہے باقی سیدنا عمرؓ کا سیدہ حفصہؓ وغیرہ کو سخت الفاظ سے کچھ کہنا، تو سیدنا عمرؓ باپ ہیں جس کو اپنی بیٹی کی اصلاح کرنے کا پورا حق حاصل ہے اِس طرح کے الفاظ والدین اپنی اولاد کو کہتے رہتے ہیں لیکن سوال تو یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے اِن ازواج مطہرات کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا۔ سیدنا عمرؓ کی تربیت اور اصلاح نے اِن مقدسہ خواتین کو اُس درجے پر پہنچا دیا کہ کوئی اُس مرتبہ کو حاصل کرنے کا گمان بھی نہیں کر سکتا ہم گذشتہ اوراق میں سورۃ الاحزاب کے حوالے سے لکھ چکے ہیں کہ خدائی فیصلہ اُن کیلئے اُتارا گیا کہ اِن ازواج مطہرات کے علاوہ نہ آپﷺ کسی اور بیوی سے شادی کریں گے اور نہ ان کی جگہ کسی اور کو لائیں گے کہ اُن میں سے کسی کو چھوڑ دیں اور کسی دوسری خاتون سے عقد کر لیں۔
4- ڈاکٹر طٰہٰ حسین مصری صاحب کی "حضرت علیؓ تاریخ و سیاست کی روشنی میں" بھی ایسی ہی معلوم ہوتی ہے جیسی کہ ان کی وہ عبارت جو رجال کشی جدید چھاپہ طبع طہران کے حاشیہ پر مرقوم ہے جس میں ابن سباء نامی شخص کے وجود کا ہی سرے سے انکار کر دیا گیا ہے حالانکہ ابنِ سباء کا وجود فریقین کی کتابوں سے ثابت ہے۔ اہلِ تشیع کی کتابوں میں اس کا موجد نظریہ امامت وغیرہ ہونا لکھا ہوا ہے۔ جس شخص کا تذکرہ کثرت کے ساتھ تاریخی و مذہبی کتابوں میں موجود ہو، طٰہ صاحب اس کو فرضی شخص قرار دیتے ہیں۔ جس شخص کی معلومات اتنی ناقص اور کمزور ہوں وہ نہ اہلِ علم میں شمار کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس کی کوئی بات قابلِ حجت ہو سکتی ہے۔
5- تفسیر ظلال القرآن کے ضمن میں وہی پرانی بات دوبارہ دہرا دی کہ سیدہ حفصہؓ نے آپﷺ کا راز فاش کر دیا جس کی وجہ سے وہ آپﷺ کی توہین کی مرتکب ہوئیں۔ مگر ہم گذشتہ اوراق میں عرض کر چکے ہیں کہ اس واقعہ کہ باوجود اللّٰہ تعالٰی کے ہاں ان کی تکریم ہوئی ہے۔ نہ کے تحقیر۔